دیار غیر سے
انگلینڈ میں مقیم پاکستانی بزرگوں کے پاکستان کے بارے میں خیالات ایک دلچسپ اور پیچیدہ موضوع ہے، جو جذباتی، سماجی، اور ثقافتی پہلوؤں کو سامنے لاتا ہے۔ بڑھاپے میں زندگی گزارنا اور خاص طور پر وہ لوگ جو اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ پاکستان میں گزار چکے ہیں، انہیں دونوں ممالک کی یادیں، تجربات، اور احساسات متاثر کرتے ہیں۔ ان کا پاکستان سے تعلق صرف جغرافیائی نہیں، بلکہ جذباتی اور ثقافتی ہے، جو انہیں انگلینڈ میں رہتے ہوئے بھی وطن کے قریب محسوس کراتا ہے۔
یادیں اور ماضی کی جھلکیاں
پاکستانی بزرگوں کی زندگی کا ایک بڑا حصہ وطن میں گزرا ہوتا ہے، جس کی یادیں ان کے دل و دماغ میں ہمیشہ زندہ رہتی ہیں۔ وہ پاکستان کے چھوٹے قصبے، دیہات، یا بڑے شہروں میں گزارے ہوئے وقت کو یاد کرتے ہیں۔ بچپن کی یادیں، اسکول کا زمانہ، جوانی کی مشکلات اور خوشیاں، سب کچھ ان کے ساتھ جڑا رہتا ہے۔
گاؤں کی کھلی فضا، سبزہ زار، اور محلے کی سادگی ان کے دل میں خاص جگہ بنائے رکھتی ہیں۔ بہت سے بزرگ اپنے بچپن کے کھیل، دوستوں کے ساتھ گزارے لمحات، اور خاندان کے ساتھ ہونے والی چھوٹی بڑی تقریبات کو یاد کرتے ہیں۔ پاکستان میں ہونے والی عیدیں، شادی بیاہ، اور دیگر تہواروں کا ذکر کرتے ہوئے وہ ایک خاص خوشی محسوس کرتے ہیں، جو کہ انگلینڈ میں رہتے ہوئے بھی ان کے ساتھ ہوتی ہے۔
فاصلے کا احساس اور وطن کی محبت
جب انسان اپنے وطن سے دور ہوتا ہے، تو اس کی محبت اور قربت کا احساس اور بھی گہرا ہوتا ہے۔ انگلینڈ میں مقیم پاکستانی بزرگ اکثر اپنے خاندان اور دوستوں کی کمی محسوس کرتے ہیں، جو کہ پاکستان میں رہتے ہیں۔ وہ اس فاصلے کو شدت سے محسوس کرتے ہیں اور جب کبھی پاکستان جانے کا موقع ملتا ہے، تو وہ وہاں کے ہر لمحے کو گہرائی سے جیتے ہیں۔
انگلینڈ میں رہتے ہوئے، وہ پاکستان میں جاری حالات کو قریب سے دیکھتے ہیں۔ خبروں کے ذریعے وہ وطن کے ہر واقعے کو جانتے ہیں اور اکثر سیاسی، معاشرتی، اور اقتصادی مسائل پر گفتگو کرتے ہیں۔ انہیں پاکستان کے بارے میں فکر رہتی ہے، اور وہ اکثر یہ سوچتے ہیں کہ وطن کب ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا اور وہاں کے لوگ خوشحال زندگی گزار سکیں گے۔
ثقافتی وابستگی اور روایات کی پاسداری
پاکستان سے دوری کے باوجود، انگلینڈ میں مقیم پاکستانی بزرگ اپنی ثقافت اور روایات سے جڑے رہتے ہیں۔ وہ اپنے بچوں اور پوتے پوتیوں کو پاکستانی روایات سے روشناس کرانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ اپنی جڑوں کو نہ بھولیں۔ انگلینڈ میں پاکستانی کمیونٹی بڑی تعداد میں موجود ہے، جہاں وہ ایک دوسرے سے جڑتے ہیں اور اپنی ثقافتی تقریبات کو مناتے ہیں۔
بزرگ اپنے گھروں میں پاکستانی کھانوں کا خاص اہتمام کرتے ہیں اور اکثر اپنے بچپن کے روایتی پکوانوں کو دوبارہ بناتے ہیں تاکہ وہ وطن کی خوشبو محسوس کر سکیں۔ خاص مواقع پر جیسے عید، رمضان، اور محرم، وہ خصوصی اہتمام کرتے ہیں اور اپنے خاندان کے ساتھ ان لمحات کو مناتے ہیں۔
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان موازنہ
پاکستانی بزرگ جو انگلینڈ میں رہائش پذیر ہیں، اکثر دونوں ممالک کی زندگیوں کا موازنہ کرتے ہیں۔ انگلینڈ میں رہنے کی وجہ سے وہ وہاں کے قوانین، سہولیات، اور ترقی کی تعریف کرتے ہیں، لیکن وہ پاکستان کی سادگی، محبت، اور وہاں کی زندگی کی مختلف خوبصورتیوں کو بھی یاد کرتے ہیں۔
انگلینڈ کی ترقی یافتہ معاشرتی نظام، صحت کی سہولیات، اور بہتر معیار زندگی کو وہ سراہتے ہیں۔ وہاں کا صاف ماحول، جدید سہولیات، اور امن و امان ان کے لیے باعث سکون ہے۔ لیکن ساتھ ہی وہ پاکستان کی روحانیت، رشتوں کی گہرائی، اور وہاں کے لوگوں کی محبت کو یاد کرتے ہیں۔
واپسی کی خواہش یا حقیقت
بڑھاپے میں، بہت سے پاکستانی بزرگوں کو یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی زندگی کے آخری دن اپنے وطن میں گزاریں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا جنازہ پاکستان کی سرزمین میں دفن ہو اور ان کی زندگی کی آخری سانسیں اسی جگہ پر ختم ہوں جہاں سے وہ آئے تھے۔ اس لیے کئی لوگ اپنی زمین، مکان، یا جائداد کو پاکستان میں برقرار رکھتے ہیں تاکہ واپس جانے کا موقع مل سکے۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ انگلینڈ میں رہنے والے کئی بزرگ اپنے خاندان کی وجہ سے واپس نہیں جا پاتے۔ ان کے بچے اور پوتے پوتیاں انگلینڈ میں بستے ہیں، اور وہ خود بھی یہاں کی زندگی کے عادی ہو چکے ہوتے ہیں۔ اس لیے وہ انگلینڈ میں ہی اپنی زندگی گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں تاکہ وہ اپنے خاندان کے قریب رہ سکیں۔
پاکستان کی ترقی اور استحکام کی دعا
پاکستانی بزرگ، انگلینڈ میں رہتے ہوئے بھی، پاکستان کی بہتری کے لیے دعا کرتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں استحکام آئے، وہاں کے لوگ خوشحال ہوں، اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔ وہ اپنے وطن کے لوگوں کے لیے دعا کرتے ہیں کہ وہ غربت، ناانصافی، اور مسائل سے نکل کر ایک بہتر زندگی گزار سکیں۔
کچھ بزرگ سیاست پر بھی گہرائی سے نظر رکھتے ہیں اور پاکستان کے مسائل کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ملک کے حکمران ایمانداری سے کام کریں اور عوام کی فلاح و بہبود کو ترجیح دیں۔
نسلوں کا فرق اور نئے پاکستان کا تصور
بزرگوں کے خیالات میں پاکستان کا جو نقشہ ہوتا ہے، وہ شاید آج کے نوجوانوں سے مختلف ہو۔ انگلینڈ میں رہنے والے نوجوان پاکستانی شاید پاکستان کی موجودہ حالت کو زیادہ قریب سے جانتے ہوں، لیکن بزرگوں کے ذہن میں وہ پاکستان ہوتا ہے جو انہوں نے چھوڑا تھا۔ وہ پرانے وقتوں کی یادوں کو ساتھ رکھتے ہیں اور پاکستان کو اسی نظر سے دیکھتے ہیں۔
یہ فرق اکثر ان کے بچوں اور پوتے پوتیوں کے ساتھ گفتگو میں سامنے آتا ہے، جہاں وہ پاکستان کے ماضی کی خوبصورتیوں کا ذکر کرتے ہیں، اور نوجوان موجودہ حالات کی بات کرتے ہیں۔ اس کے باوجود، دونوں نسلیں ایک مشترکہ تعلق رکھتی ہیں، جو پاکستان کی محبت اور اس کی ترقی کی خواہش پر مبنی ہے۔
سماجی زندگی اور کمیونٹی کا کردار
انگلینڈ میں پاکستانی کمیونٹی ایک مضبوط سماجی نظام کا حصہ ہے، جہاں بزرگوں کا کردار خاص اہمیت رکھتا ہے۔ وہ نہ صرف اپنے خاندان بلکہ وسیع کمیونٹی کے ساتھ جڑے رہتے ہیں۔ مختلف تقریبات، مساجد میں نماز، اور کمیونٹی کے دیگر پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں، جہاں وہ اپنے ہم وطنوں سے ملاقات کرتے ہیں۔
بزرگ اپنی کمیونٹی میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ اپنی تجربات اور مشوروں سے نوجوان نسل کی رہنمائی کرتے ہیں اور انہیں اپنی ثقافت اور روایات کی اہمیت سکھاتے ہیں۔ کمیونٹی کی تقریبات جیسے شادی بیاہ، عید ملن، اور دیگر تہواروں میں وہ مرکزی حیثیت رکھتے ہیں اور اپنی موجودگی سے ان تقریبات کو اور بھی خاص بناتے ہیں۔
انٹرنیٹ اور جدید ٹیکنالوجی کا کردار
جدید ٹیکنالوجی نے پاکستانی بزرگوں کے لیے اپنے وطن سے رابطہ رکھنا بہت آسان بنا دیا ہے۔ سوشل میڈیا، ویڈیو کالز، اور مختلف آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے وہ اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ قریب رہ سکتے ہیں، چاہے وہ انگلینڈ میں ہوں یا پاکستان میں۔
انٹرنیٹ نے نہ صرف ان کے لیے مواصلات کو آسان بنایا ہے، بلکہ وہ پاکستان کے حالات اور وہاں کی ترقی کے بارے میں بھی باخبر رہ سکتے ہیں۔ آن لائن نیوز، سوشل میڈیا گروپس، اور دیگر ذرائع کے ذریعے وہ روزانہ کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ جڑے رہتے ہیں۔
آنے والے وقت کا خواب
آخر میں، پاکستانی بزرگ جو انگلینڈ میں رہتے ہیں، ایک ایسے پاکستان کا خواب دیکھتے ہیں جو مضبوط، خوشحال، اور ترقی یافتہ ہو۔ وہ امید کرتے ہیں کہ ان کے وطن کے لوگ ایک بہتر مستقبل دیکھیں گے اور ملک میں امن اور استحکام ہوگا۔ انگلینڈ میں رہتے ہوئے بھی، ان کے دل میں پاکستان کی محبت اور وہاں کے لوگوں کے لیے دعا ہمیشہ زندہ رہتی ہے۔
وہ چاہتے ہیں کہ ان کے پوتے پوتیاں بھی پاکستان کے ساتھ جڑے رہیں اور اپنی جڑوں کو نہ بھولیں۔ وہ اپنی زندگی کے تجربات کے ذریعے ان نسلوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وطن سے محبت اور اس کی ترقی کے لیے کام کرنا ہر پاکستانی کا فرض ہے۔
تحریر و تحقیق
عطاءالمنعم
واہ کینٹ پاکستان
--
Comments
Post a Comment