حسن نصر اللہ ایک لبنانی سیاستدان اور حزب اللہ کے موجودہ سیکریٹری جنرل ہیں۔ حزب اللہ ایک شیعہ ملیشیا، سیاسی جماعت، اور سماجی تنظیم ہے جو لبنان میں فعال ہے اور ایران اور شام کی حمایت یافتہ ہے۔ حسن نصر اللہ نے اپنی زندگی میں لبنان اور مشرق وسطیٰ کے تنازعات میں اہم کردار ادا کیا ہے، خصوصاً اسرائیل کے ساتھ متعدد جنگوں اور کشیدگیوں میں۔ ان کے اثر و رسوخ اور حزب اللہ کی مقبولیت نے انھیں عرب دنیا میں ایک اہم شخصیت بنا دیا ہے۔
ابتدائی زندگی اور خاندان:
حسن نصر اللہ کی پیدائش 31 اگست 1960ء کو بیروت، لبنان میں ہوئی۔ ان کے والد کا نام عبد الکریم نصر اللہ تھا جو ایک چھوٹے تاجر تھے اور ان کی والدہ کا نام فاطمہ یاسین تھا۔ حسن نصر اللہ کا خاندان جنوب لبنان کے ایک دیہی علاقے سے تعلق رکھتا تھا، لیکن انھوں نے بیروت میں پرورش پائی۔
تعلیم:
حسن نصر اللہ نے اپنی ابتدائی تعلیم لبنان میں حاصل کی۔ بعد میں، وہ شیعہ مذہبی تعلیم کے حصول کے لیے عراق گئے، جہاں انھوں نے نجف میں معروف شیعہ عالم سید محمد باقر الصدر سے تعلیم حاصل کی۔ اس دوران انھیں عراق میں صدام حسین کی حکومت کی مخالفت کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ نصر اللہ نے ایران میں بھی کچھ وقت گزارا، جہاں وہ ایرانی انقلاب سے متاثر ہوئے اور وہاں کی مذہبی تعلیمات اور سیاست نے ان کی فکری ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
حزب اللہ میں شمولیت:
حسن نصر اللہ نے حزب اللہ میں 1982ء میں شمولیت اختیار کی، جب اسرائیل نے لبنان پر حملہ کیا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب لبنان میں شیعہ آبادی کو ایک منظم عسکری گروہ کی ضرورت تھی۔ حزب اللہ کی بنیاد ایرانی انقلابی گارڈز کی مدد سے رکھی گئی، جس کا مقصد اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت اور لبنان میں اسلامی حکومت کا قیام تھا۔ نصر اللہ نے ابتدائی طور پر حزب اللہ میں ایک جنگجو کے طور پر کام کیا، لیکن ان کی قائدانہ صلاحیتوں نے انھیں جلد ہی جماعت کے اعلیٰ رتبوں میں پہنچا دیا۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل:
1992ء میں، اسرائیل کے ایک حملے میں حزب اللہ کے اُس وقت کے سیکریٹری جنرل سید عباس الموسوی کی ہلاکت کے بعد، حسن نصر اللہ کو حزب اللہ کا سیکریٹری جنرل منتخب کیا گیا۔ اس وقت نصر اللہ کی عمر محض 32 سال تھی، لیکن انھوں نے جلد ہی اپنی ذہانت، قائدانہ صلاحیتوں اور کرشماتی شخصیت سے حزب اللہ کو ایک طاقتور تنظیم میں بدل دیا۔
حزب اللہ کے کارنامے اور نصر اللہ کی مشہوری:
حسن نصر اللہ کی قیادت میں حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف متعدد جنگوں اور حملوں میں حصہ لیا، جن میں 2000ء میں اسرائیل کی لبنان سے پسپائی اور 2006ء کی لبنان اسرائیل جنگ شامل ہیں۔ ان واقعات نے حسن نصر اللہ کو عرب دنیا میں ایک ہیرو کی حیثیت سے مشہور کیا، خصوصاً اس وجہ سے کہ حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف ایک کامیاب مزاحمتی تحریک چلائی۔
2006ء کی جنگ کے دوران، حزب اللہ نے اسرائیلی فوج کو کافی نقصان پہنچایا، حالانکہ لبنان کو بھی بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔ اس جنگ کے بعد حسن نصر اللہ نے ایک تقریب میں کہا کہ "اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ اسرائیل کی جانب سے اتنا ردعمل آئے گا تو ہم یوں اسرائیلی فوجیوں کو اغوا نہ کرتے۔" اس بیان کے باوجود، حزب اللہ کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوا اور حسن نصر اللہ عرب دنیا میں ایک مزاحمتی تحریک کی علامت بن گئے۔
سیاسی کردار:
حزب اللہ نہ صرف ایک عسکری تنظیم ہے بلکہ لبنان کی سیاست میں بھی ایک اہم قوت ہے۔ حسن نصر اللہ کی قیادت میں حزب اللہ نے لبنانی پارلیمان میں بھی نمایاں جگہ حاصل کی اور کئی مرتبہ حکومتی اتحاد کا حصہ بنی۔ ان کے مطابق، حزب اللہ کا مقصد لبنان کی خودمختاری کا تحفظ اور اسرائیلی جارحیت سے دفاع کرنا ہے۔ نصر اللہ نے ہمیشہ حزب اللہ کو لبنان کے مفادات کے محافظ کے طور پر پیش کیا ہے اور اپنے دشمنوں کو اسرائیل اور امریکہ کی توسیع پسندی کے خلاف مزاحمت کا وعدہ کیا ہے۔
ایران اور حزب اللہ کا تعلق:
ایران کے ساتھ حزب اللہ کے گہرے تعلقات ہیں اور حسن نصر اللہ کی قیادت میں یہ تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ حزب اللہ کو ایران کی مالی، عسکری اور نظریاتی مدد حاصل رہی ہے، اور نصر اللہ نے ایران کے روحانی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کی پیروی کی ہے۔ ایران نے حزب اللہ کو اسرائیل کے خلاف ایک اسٹریٹیجک اتحادی کے طور پر استعمال کیا ہے اور اس تنظیم کو جدید ہتھیاروں اور تربیت فراہم کی ہے۔
نصر اللہ کی شخصیت:
حسن نصر اللہ اپنی خطابت کی صلاحیتوں اور مضبوط عقائد کی وجہ سے مشہور ہیں۔ ان کی تقاریر کو عرب دنیا بھر میں سنا جاتا ہے، اور ان کی کرشماتی شخصیت نے انھیں ایک عالمی سطح پر معروف شخصیت بنا دیا ہے۔ ان کی تقاریر میں اسرائیل اور مغربی طاقتوں کے خلاف مزاحمت، اسلامی اتحاد اور لبنان کے شیعہ مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ پر زور دیا جاتا ہے۔
نصر اللہ ایک سادہ زندگی گزارنے کے قائل ہیں اور ان کے مطابق وہ اپنے خاندان کے ساتھ زیادہ تر وقت زیر زمین یا خفیہ مقامات پر گزارتے ہیں تاکہ اسرائیلی حملوں سے محفوظ رہ سکیں۔ ان کی زندگی کا بڑا حصہ حفاظتی اقدامات کے تحت گزر رہا ہے، اور وہ عوامی تقریبات میں شاذ و نادر ہی نظر آتے ہیں۔
خاندان:
حسن نصر اللہ کے کئی بچے ہیں جن میں ان کا بڑا بیٹا ہادی نصر اللہ بھی شامل تھا۔ ہادی 1997ء میں اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپوں کے دوران شہید ہوا، جس نے نصر اللہ کے خاندان کو ایک علامتی حیثیت دے دی۔ انھوں نے اپنے بیٹے کی شہادت کو حزب اللہ کے مشن کا حصہ قرار دیا اور اسے اپنے اور تمام مزاحمتی کارکنوں کے لیے ایک فخر کی بات سمجھا۔
حزب اللہ کا علاقائی کردار:
حزب اللہ نے لبنان کی حدود سے نکل کر شام اور عراق میں بھی اثر و رسوخ حاصل کیا ہے۔ 2011ء میں شام کی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد، حزب اللہ نے شامی حکومت کی حمایت میں جنگ میں حصہ لیا۔ نصر اللہ نے اس جنگ میں حزب اللہ کی شمولیت کو لبنان کی سلامتی کے لیے ضروری قرار دیا اور کہا کہ شام میں داعش اور القاعدہ جیسی تنظیموں کی شکست لبنان کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔
حسن نصر اللہ کی وفات:
حسن نصراللہ بیروت کے جنوبی علاقے داہیہ کے گنجان آباد علاقے میں واقع رہائشی عمارت پر اسرائیل کے فضائی حملے کے نتیجے میں شہید ہوگئے ہیں۔ ان کی زندگی میں کئی مرتبہ ان کی موت کی افواہیں پھیلائی گئیں، خصوصاً اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی کے وقت۔ تاہم، حزب اللہ نے ہمیشہ ان افواہوں کی تردید کی ہے۔
مجموعی جائزہ:
حسن نصر اللہ کی زندگی لبنان، مشرق وسطیٰ اور عالمی سیاست پر گہرے اثرات مرتب کر چکی ہے۔ انھوں نے حزب اللہ کو ایک طاقتور عسکری اور سیاسی قوت میں تبدیل کیا ہے اور عرب دنیا میں ایک مزاحمتی لیڈر کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ ان کی قیادت میں حزب اللہ نے نہ صرف لبنان کے داخلی مسائل میں اہم کردار ادا کیا بلکہ اسرائیل کے خلاف عرب مزاحمت کی علامت بن گئی۔
حسن نصر اللہ کی شخصیت، خطابت اور حکمت عملی کی بدولت حزب اللہ آج بھی مشرق وسطیٰ کی سیاست میں ایک کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ نصر اللہ کی داستان لبنان کی پیچیدہ تاریخ، داخلی تقسیم، اور بیرونی قوتوں کے اثرات کا عکس ہے، جو آنے والے وقت میں بھی عالمی سطح پر اہمیت کی حامل رہے گی۔
تحریر و تحقیق
عطاءالمنعم
واہ کینٹ پاکستان
.
.
Comments
Post a Comment