رات کا سناٹا ہر چیز کو پرسکون کر رہا ہے۔ میں سونے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن اچانک کھڑکی سے باہر ہلکی ہلکی بارش کی آواز سنائی دینے لگی ہے۔ رات کے گیارہ بجکر چالیس منٹ ہو رہے ہیں اور دن بھر کی گرمی کے بعد اب فضا میں ہلکی سی خنکی محسوس ہو رہی ہے۔
آج ستمبر کی 26 تاریخ ہے اور 2024 کا سال ہے. یہ خنکی بارش کا نتیجہ ہے، جس نے نہ صرف درجہ حرارت کو گرا دیا ہے بلکہ دل کو بھی سکون بخشا ہے۔ بارش کی بوندیں جیسے زمین پر گرتی ہیں، ایک تازگی کی لہر فضا میں پھیل جاتی ہے۔ یوں محسوس ہو رہا ہے جیسے سارا دن کی تھکن اور بے سکونی ختم ہو رہی ہو۔
آسمان پر بادل چھائے ہوئے ہیں اور کبھی کبھار آسمان سے بجلی کوند جاتی ہے، جس کی روشنی رات کی تاریکی کو لمحہ بھر کے لیے چیر دیتی ہے۔ بجلی کا یہ چمکنا اور بارش کی بوندوں کا زمین سے ٹکرانا ایک دلچسپ منظر بنا رہا ہے۔ بجلی کے بعد گرج کی آواز آتی ہے، اور یوں محسوس ہوتا ہے جیسے آسمان اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لیے کوئی پرانا قصہ سنا رہا ہو۔ یہ خاموش اور پراسرار رات اب بارش کے گیتوں سے بھر چکی ہے، ہر بوند اپنی کہانی سناتی نظر آتی ہے۔
بارش کی یہ ہلکی ہلکی بوندیں کسی نرم موسیقی کی مانند ہیں، جو کبھی تیز ہو جاتی ہیں اور کبھی بالکل مدھم۔ میں اپنی جگہ بیٹھا اس منظر سے لطف اندوز ہو رہا ہوں۔ دل چاہ رہا ہے کہ میں باہر نکل کر اس موسم کا بھرپور تجربہ کروں، لیکن وقت کی قید اور تھکاوٹ مجھے بستر پر بیٹھے رہنے پر مجبور کر رہی ہے۔ میرے کمرے کی کھڑکی سے باہر کا منظر بہت خوبصورت لگ رہا ہے۔ درختوں کی شاخیں بارش میں جھوم رہی ہیں اور سڑکوں پر پڑی پانی کی ہلکی چمک منظر کو مزید جاذبِ نظر بنا رہی ہے۔
بارش کے ساتھ آنے والی یہ خنکی گویا قدرت کی طرف سے ایک رحمت ہے۔ سارا دن کی شدید گرمی اور حبس کے بعد، یہ خنکی جسم اور روح کو تازگی کا احساس دلا رہی ہے۔ ہر سانس میں تازگی محسوس ہو رہی ہے، یوں لگ رہا ہے جیسے میں کسی دوسری دنیا میں ہوں جہاں وقت رک چکا ہے اور صرف یہ لمحہ موجود ہے۔ یہ لمحہ میرے اور بارش کے درمیان ایک خاموش مکالمہ ہے، جہاں کسی لفظ کی ضرورت نہیں، صرف محسوسات کی ایک دنیا آباد ہے۔
رات کے اس پہر، جب ہر طرف خاموشی چھائی ہوئی ہے اور شہر کی رونقیں دم توڑ چکی ہیں، بارش کی بوندوں کی تال مجھے زندگی کی گہما گہمی سے دُور کسی پُرسکون جزیرے پر لے جا رہی ہے۔ وہ جزیرہ جہاں صرف میں اور قدرت کے یہ حسین مناظر ہیں۔ میں نے اپنی کھڑکی کے پردے ہٹا دیے ہیں اور باہر کا منظر مزید واضح طور پر دیکھنے لگا ہوں۔ بارش کی یہ بوندیں جیسے آسمان سے نہیں، بلکہ میرے دل سے برس رہی ہیں۔
بارش نے آسمان کو دھندلا سا کر دیا ہے۔ بادلوں کی موٹی تہہ کے پیچھے سے چاند کبھی کبھار نظر آتا ہے اور پھر بادلوں میں گم ہو جاتا ہے۔ یہ منظر کسی فلم کی طرح لگ رہا ہے، جس کا سکرپٹ قدرت نے خود لکھا ہے اور جس کے ہر لمحے میں ایک راز چھپا ہے۔ کبھی کبھار دور کہیں سے کسی پرندے کی آواز سنائی دیتی ہے، جو بارش کے ساتھ مل کر فضا میں مزید جادوئی کیفیت پیدا کر رہی ہے۔
دل میں عجیب سی خواہش جاگی ہے کہ اس وقت کسی سنسان سڑک پر نکل جاؤں، بارش میں بھیگوں، اور فطرت کے اس حسین لمحے کو اپنی روح میں جذب کروں۔ ہر طرف خاموشی ہے، سوائے بارش کے نغمے کے جو فضا میں گھل مل گیا ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب وقت بھی رک سا گیا ہے، اور میں اس لمحے کی خوبصورتی میں گم ہو چکا ہوں۔
رات کے اس پہر کی بارش کسی خواب کی طرح محسوس ہو رہی ہے، ایک ایسا خواب جسے میں جیتے جاگتے دیکھ رہا ہوں۔ یوں لگ رہا ہے جیسے یہ بارش میرے لیے کوئی پیغام لے کر آئی ہو، کوئی ایسی بات جو میں مدتوں سے سننے کا منتظر ہوں۔ بارش کی بوندیں جیسے میرے دل کی گہرائیوں میں اُتر رہی ہیں، اور ہر بوند میرے اندر ایک نیا احساس بیدار کر رہی ہے۔
باہر کی یہ بارش اب کچھ تیز ہو چکی ہے، لیکن اس کی موسیقی اب بھی مدھم اور پُرسکون ہے۔ ہر چیز جیسے ایک خوابیدہ کیفیت میں مبتلا ہو چکی ہے۔ درختوں کی شاخیں بارش کی بوندوں سے بوجھل ہو کر جھک رہی ہیں، اور سڑکوں پر پانی کے چھوٹے چھوٹے تالاب بن چکے ہیں۔ ہر طرف پانی کا ایک جال بچھا ہوا ہے، جو چاند کی روشنی میں چمک رہا ہے۔ یہ منظر کسی پینٹنگ کی طرح ہے، جہاں ہر رنگ قدرت نے اپنے ہاتھوں سے بکھیرے ہیں۔
رات کی یہ تاریکی اور بارش کا یہ سلسلہ میرے دل میں ایک عجیب سی کیفیت پیدا کر رہا ہے۔ ہر بوند جیسے میرے اندر کسی پرانی یاد کو جگا رہی ہے، کسی ایسے لمحے کی یاد جو میں نے کہیں کھو دیا ہے۔ بارش کی یہ ہلکی ہلکی آواز ایک ایسی موسیقی کی طرح ہے جو مجھے ماضی کے حسین لمحوں میں واپس لے جا رہی ہے۔
یہ رات، یہ بارش، اور یہ خنکی — سب مل کر ایک ایسی تصویر بنا رہے ہیں جو میں ہمیشہ کے لیے اپنے دل میں محفوظ کر لینا چاہتا ہوں۔
تحریر و تحقیق
عطاءالمنعم
واہ کینٹ پاکستان
.
.
Comments
Post a Comment