Skip to main content

توجہ کی کمی (Attention Deficit)

 توجہ کی کمی

(Attention Deficit)

توجہ کی کمی (Attention Deficit) ایک نیوروڈیولپمنٹل بیماری ہے جسے عام طور پر توجہ کی کمی کا عارضہ (ADD) یا توجہ کی کمی اور حد سے زیادہ سرگرمی کا عارضہ (ADHD) کہا جاتا ہے۔ اس عارضے میں مبتلا افراد کو توجہ مرکوز رکھنے، کام مکمل کرنے، اور وقت کی منصوبہ بندی کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔ اسے مختلف اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے:
غیر متوجہ قسم (ADD): اس میں فرد کو توجہ مرکوز رکھنے، منظم رہنے، اور کاموں کو مکمل کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔
حد سے زیادہ سرگرم اور غیر ارادی قسم (ADHD): فرد بہت زیادہ بے چین ہوتا ہے، ضرورت سے زیادہ بات کرتا ہے، اور بغیر سوچے سمجھے عمل کرتا ہے۔
مخلوط قسم (ADHD-C): اس میں توجہ کی کمی اور حد سے زیادہ سرگرمی دونوں کی علامات ہوتی ہیں۔
علامات میں بھول جانا، جلدی سے توجہ کا بٹ جانا، کاموں کو ٹالنا، اور لمبے وقت تک توجہ مرکوز نہ رکھ پانا شامل ہیں۔ علاج میں عام طور پر رویے کی تھراپی، طرز زندگی میں تبدیلیاں، اور بعض اوقات دوائیں شامل ہوتی ہیں۔
توجہ کی کمی کا عارضہ (ADD/ADHD) کا علاج مختلف طریقوں سے کیا جا سکتا ہے، جو ہر فرد کی ضروریات کے مطابق ہوتا ہے۔ علاج کا مقصد علامات کو کم کرنا اور روزمرہ کی زندگی میں بہتری لانا ہوتا ہے۔ علاج کے عمومی طریقے درج ذیل ہیں:
1. ادویات
اسٹیمولنٹس (Stimulants): یہ سب سے عام ادویات ہیں، جو دماغ میں کیمیکلز کی سطح کو متوازن کرتی ہیں اور توجہ کو بہتر بناتی ہیں۔ مثالوں میں میتھائل فینڈیٹ (Ritalin) اور ایڈیرال (Adderall) شامل ہیں۔
نان-اسٹیمولنٹس: اگر اسٹیمولنٹس کارآمد نہ ہوں یا ان کے ضمنی اثرات زیادہ ہوں، تو نان-اسٹیمولنٹس جیسے ایٹوموکسیٹین (Strattera) استعمال کی جاتی ہیں۔
نفسیاتی علاج
رویے کی تھراپی (Behavioral Therapy): یہ علاج بچوں اور بڑوں کو سکھاتا ہے کہ وہ اپنی توجہ کو بہتر کیسے بنا سکتے ہیں اور اپنی سرگرمیوں کو بہتر طریقے سے منظم کر سکتے ہیں۔
سنجیدہ طرز عمل کی تھراپی (Cognitive Behavioral Therapy - CBT): اس تھراپی میں فرد کو منفی خیالات اور رویوں کو مثبت میں تبدیل کرنے کی تعلیم دی جاتی ہے۔
خاندانی تھراپی: اس میں گھر کے افراد کو بھی شامل کیا جاتا ہے تاکہ وہ متاثرہ فرد کی مدد کر سکیں اور بہتر طور پر سمجھ سکیں۔
3. تعلیمی اور پیشہ ورانہ تعاون
اسکول یا دفتر میں خصوصی تعلیمی منصوبے بنانا جن سے متاثرہ فرد کو کام کرنے میں آسانی ہو۔
منظم رہنے اور وقت کی بہتر تقسیم کے طریقے سکھانا۔
طرز زندگی میں تبدیلیاں
صحت مند خوراک: متوازن غذا اور ایسی غذائیں جو دماغی صحت کے لیے مفید ہوں۔
ورزش: روزانہ کی جسمانی سرگرمی دماغ میں توجہ اور ارتکاز کو بہتر بناتی ہے۔
نیند: مکمل اور معیاری نیند بھی بہت ضروری ہے تاکہ دماغ آرام کر سکے اور بہتر کام کر سکے۔
حمایتی گروپس
ADHD سپورٹ گروپس میں شامل ہونا، جہاں لوگ اپنے تجربات اور تجاویز ایک دوسرے کے ساتھ بانٹتے ہیں۔
روزمرہ کے کاموں کو منظم کرنے کی تکنیکیں
کیلنڈر اور یاد دہانی کا استعمال، چھوٹے چھوٹے کاموں کی فہرستیں بنانا، اور خود کو منظم کرنے کی تکنیکیں سیکھنا بھی بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔
ذہنی سکون کے لیے مراقبہ اور یوگا
مراقبہ اور یوگا جیسی مشقیں فرد کو سکون اور توجہ مرکوز کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
یہ علاج کے طریقے کسی ڈاکٹر یا ماہرِ نفسیات کی مشاورت سے اپنانے چاہئیں تاکہ آپ کی مخصوص صورتحال کے مطابق بہترین نتائج حاصل کیے جا سکیں۔
تحریر و تحقیق
عطاءالمنعم
واہ کینٹ پاکستان

Comments

Popular posts from this blog

House Designing

Round Stair

Online Training Courses

Online Training Courses Well Control School Overview Well Control School (WCS) offers IADC and IWCF accredited well control training for drilling, workover/completion, coiled tubing, snubbing and wireline operations. WCS courses are available in instructor-led, web-based and computer-based format, and are accredited by IACET for CEU credits at the introductory, fundamental and supervisory levels. System 21 e-Learning The System 21 e-Learning program provided by Well Control School uses interactive tasks and role-playing techniques to familiarize students with well control concepts. These self-paced courses are available in web-based and computer-based format. This program offers significant cost savings, as training is available at any location and any time around the world with 24/7 customer support. Classroom Training Well Control School provides IADC and IWCF accredited courses led by certified subject-matter experts with years of field experience. Courses are of...

ہم نہریں بنانے لگے ہیں.

ہم نہریں بنانے لگے ہیں.  پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود پانی کے مؤثر انتظام میں مسلسل ناکام رہا ہے۔ بدقسمتی سے، یہاں پانی کے ذخائر اور نہریں بنانے جیسے قومی مفاد کے منصوبوں پر سیاست اور تعصب غالب آ جاتا ہے۔ کئی بار ایسا ہوا کہ جیسے ہی کوئی حکومت بڑا آبی منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کرتی ہے، کچھ عناصر اس کے خلاف احتجاج، جلسے اور جلوس شروع کر دیتے ہیں۔ نتیجتاً، کئی اہم منصوبے یا تو التوا کا شکار ہو جاتے ہیں یا کبھی مکمل ہی نہیں ہو پاتے، جس سے نہ صرف زراعت بلکہ ملک کی معیشت اور توانائی کے شعبے کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ اس کے برعکس، دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک بشمول چین، پانی کو ایک قیمتی قومی اثاثہ سمجھ کر اس کے مؤثر استعمال پر اربوں روپے خرچ کرتے ہیں۔ وہاں نہروں، ڈیموں، اور واٹر مینجمنٹ سسٹمز کو قومی ترقی کا ستون سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں اگر عوام اور حکومتیں اس شعور کے ساتھ متحد ہو جائیں کہ پانی کا انتظام نسلوں کی بقا کے لیے ضروری ہے، تو شاید ہم بھی پانی کے موجودہ بحران پر قابو پا سکیں اور ایک پائیدار مستقبل کی طرف بڑھ سکیں۔   چین میں جنوب سے شمال پانی کی منتقلی کا منصوبہ (So...