Skip to main content

میری کافی کی کہانی

 میری کافی کی کہانی

فرانس کا سفر ہمیشہ سے ایک خواب جیسا تھا، لیکن 2022 میں یہ خواب حقیقت میں بدل گیا۔ میرے لیے یہ نہ صرف ایک نیا ملک دیکھنے کا موقع تھا بلکہ وہاں کی ثقافت، روایات، اور روزمرہ کی زندگی کا تجربہ کرنے کا بھی موقع ملا۔ جب میں فرانس پہنچا، تو ایک دلچسپ صورت حال کا سامنا ہوا، جس کا تعلق ایک عام سی چیز سے تھا: کافی۔

یورپ کے دل میں، فرانس اپنے مخصوص ذائقوں اور کھانے پینے کی عادات کے لیے جانا جاتا ہے، اور کافی اس ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے۔ میں نے سوچا کہ فرانس میں جا کر ایک خوبصورت کافی شاپ میں بیٹھ کر کافی پینا ایک رومانوی خیال ہو گا، مگر جب میں پہلی بار ایک کافی شاپ میں داخل ہوا، تو میں حیران رہ گیا۔ مینو میں کافی کی اتنی زیادہ اقسام تھیں کہ مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کون سی کافی آرڈر کروں۔ میں صرف اس امید پر بیٹھا کہ جو بھی کافی آئے گی، وہ بہترین ہو گی۔

پہلا تجربہ اچھا تھا، لیکن ذائقہ میرے لیے کچھ نیا تھا۔ ایسپریسو کی شدت، کپچینو کی کریمی جھاگ، اور لاتے کی ہمواری سب کچھ ایک ساتھ آزمانے کا خیال میرے ذہن میں آنے لگا۔ پہلے تو میں نے سوچا کہ بس جو کافی مل جائے، وہی پی لی جائے، لیکن پھر مجھے احساس ہوا کہ کافی کے ذائقوں کی دنیا بہت وسیع ہے۔ یہ بات مجھے اس وقت معلوم ہوئی جب میں نے کافی پر سرچ کرنا شروع کیا۔ معلوم ہوا کہ ہر کافی کی اپنی ایک منفرد تاریخ اور ذائقہ ہے۔

فرانس میں کافی کی دکانیں کسی عبادت گاہ سے کم نہیں ہیں۔ ہر دکان کی اپنی مخصوص طرز کی کافی ہوتی ہے، اور وہ آپ کو ایک منفرد تجربہ فراہم کرتی ہے۔ وہاں کی کافی شاپس میں بیٹھنا ایک ثقافتی تجربہ ہوتا ہے، اور کافی کا ایک کپ آپ کو لوگوں کی مصروف زندگی میں ایک لمحہ سکون دے دیتا ہے۔

پہلا کافی ہاؤس جس کا میں نے انتخاب کیا، ایک چھوٹے سے شہر کے بیچوں بیچ واقع تھا۔ وہاں میں نے ایک "کپچینو" کا آرڈر دیا۔ یہ کافی کی ایک معروف قسم تھی، اور میں نے سوچا کہ شاید اس سے میرا کافی کا تجربہ بہتر ہو جائے گا۔ جب میرے سامنے جھاگ سے بھرا کپ رکھا گیا، تو میں نے پہلی گھونٹ لیتے ہی اس کی کریمی مٹھاس اور جھاگ کی ملائمت کو محسوس کیا۔ کپچینو نے مجھے کافی کی دنیا میں مزید آگے بڑھنے پر مجبور کیا۔

اگلے چند دنوں میں، میں نے مختلف کافی شاپس کا دورہ کیا۔ کہیں میں نے "ایسپریسو" آزمایا، جو بہت ہی تیز اور شدید ذائقہ رکھتی ہے۔ یہ کافی کا ایک چھوٹا سا کپ ہوتا ہے، لیکن اس میں ذائقہ اتنا ہوتا ہے کہ آپ کو فوراً توانائی مل جاتی ہے۔ ایسپریسو پینے کا تجربہ میرے لیے دلچسپ تھا کیونکہ یہ بہت تیز ہوتی ہے اور ایک ہی گھونٹ میں آپ کو جگا دیتی ہے۔

اس کے بعد "لاتے" کی باری آئی، جو میرے لیے ایک نسبتاً ہموار اور آسان کافی تھی۔ لاتے میں دودھ کا زیادہ استعمال ہوتا ہے، جس سے کافی کا تیز ذائقہ کچھ ہلکا ہو جاتا ہے اور ایک ہموار پن پیدا ہوتا ہے۔ یہ کافی صبح کے وقت پینے کے لیے بہترین تھی، اور میں نے اسے فرانسیسی پیسٹری کے ساتھ آزمایا، جس نے میرے تجربے کو اور بھی یادگار بنا دیا۔

ایک دن میں نے ایک چھوٹے سے کافی ہاؤس میں "ماکیاتو" کا آرڈر دیا۔ یہ ایک خاص قسم کی کافی تھی جس میں ایسپریسو کے ساتھ تھوڑا سا دودھ ملایا جاتا ہے۔ ماکیاتو کا ذائقہ ایسپریسو کے قریب تھا، لیکن اس میں دودھ کی ہلکی سی مٹھاس نے اس کے ذائقے کو متوازن کر دیا۔

فرانس میں کافی پینے کا تجربہ صرف ذائقہ تک محدود نہیں تھا۔ ہر کافی شاپ کا ماحول، وہاں کے لوگوں کا رویہ، اور کافی کے ساتھ پیش کی جانے والی پیسٹریز نے اس تجربے کو مزید خاص بنا دیا۔ میں نے ہر نئی کافی کے ساتھ کچھ نیا سیکھا۔ ایک بار میں نے "موکا" کافی کا آرڈر دیا، جس میں چاکلیٹ کا ذائقہ بھی شامل تھا۔ یہ کافی مجھے بہت پسند آئی کیونکہ اس کا ذائقہ چاکلیٹ اور کافی کے ملاپ سے منفرد تھا۔

فرانس میں کافی کا تجربہ ایک معمولی بات نہیں تھی۔ یہ ایک سفر تھا ذائقوں اور روایات کی دنیا میں۔ میں نے کافی کو صرف ایک مشروب کے طور پر نہیں، بلکہ ایک ثقافتی اظہار کے طور پر سمجھنا شروع کیا۔ ہر شہر، ہر قصبے، اور ہر کافی ہاؤس میں کافی کا ایک نیا ذائقہ اور نیا انداز ہوتا ہے۔ کبھی کبھار میں نے وہاں "کولڈ برو" کافی بھی پی، جو کافی کو ایک نئے انداز میں پیش کرتی ہے۔ یہ کافی ٹھنڈی ہوتی ہے اور اس کا ذائقہ بہت ہلکا ہوتا ہے۔

میرے لیے یہ سفر صرف کافی پینے کا نہیں تھا، بلکہ کافی کی مختلف اقسام کو سمجھنے اور ان کے پس منظر کو جاننے کا تھا۔ فرانس میں کافی پینا ایک معاشرتی تجربہ تھا، جہاں لوگ اپنے دن کا آغاز ایک کپ کافی سے کرتے ہیں، اپنے دوستوں سے باتیں کرتے ہیں، اور ایک لمحہ سکون پاتے ہیں۔

یہی میری کافی کی کہانی تھی۔ ایک عام سی چیز، جو سفر کے دوران میری زندگی کا اہم حصہ بن گئی۔

تحریر و تحقیق

عطاءالمنعم

واہ کینٹ پاکستان


.

.

Comments

Popular posts from this blog

House Designing

Round Stair

Online Training Courses

Online Training Courses Well Control School Overview Well Control School (WCS) offers IADC and IWCF accredited well control training for drilling, workover/completion, coiled tubing, snubbing and wireline operations. WCS courses are available in instructor-led, web-based and computer-based format, and are accredited by IACET for CEU credits at the introductory, fundamental and supervisory levels. System 21 e-Learning The System 21 e-Learning program provided by Well Control School uses interactive tasks and role-playing techniques to familiarize students with well control concepts. These self-paced courses are available in web-based and computer-based format. This program offers significant cost savings, as training is available at any location and any time around the world with 24/7 customer support. Classroom Training Well Control School provides IADC and IWCF accredited courses led by certified subject-matter experts with years of field experience. Courses are of...

ہم نہریں بنانے لگے ہیں.

ہم نہریں بنانے لگے ہیں.  پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود پانی کے مؤثر انتظام میں مسلسل ناکام رہا ہے۔ بدقسمتی سے، یہاں پانی کے ذخائر اور نہریں بنانے جیسے قومی مفاد کے منصوبوں پر سیاست اور تعصب غالب آ جاتا ہے۔ کئی بار ایسا ہوا کہ جیسے ہی کوئی حکومت بڑا آبی منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کرتی ہے، کچھ عناصر اس کے خلاف احتجاج، جلسے اور جلوس شروع کر دیتے ہیں۔ نتیجتاً، کئی اہم منصوبے یا تو التوا کا شکار ہو جاتے ہیں یا کبھی مکمل ہی نہیں ہو پاتے، جس سے نہ صرف زراعت بلکہ ملک کی معیشت اور توانائی کے شعبے کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ اس کے برعکس، دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک بشمول چین، پانی کو ایک قیمتی قومی اثاثہ سمجھ کر اس کے مؤثر استعمال پر اربوں روپے خرچ کرتے ہیں۔ وہاں نہروں، ڈیموں، اور واٹر مینجمنٹ سسٹمز کو قومی ترقی کا ستون سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں اگر عوام اور حکومتیں اس شعور کے ساتھ متحد ہو جائیں کہ پانی کا انتظام نسلوں کی بقا کے لیے ضروری ہے، تو شاید ہم بھی پانی کے موجودہ بحران پر قابو پا سکیں اور ایک پائیدار مستقبل کی طرف بڑھ سکیں۔   چین میں جنوب سے شمال پانی کی منتقلی کا منصوبہ (So...