Skip to main content

حملہ

حملہ
جی ہاں، پاکستانی طیاروں نے 6 اور 7 مئی 2025 کی شب ہونے والے حملے کا جرأت مندانہ اور دندان شکن جواب دے کر اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور دفاعی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔

JF-17
تھنڈر اور دیگر لڑاکا طیاروں نے نہ صرف دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا بلکہ اعلیٰ فضائی برتری کا مظاہرہ کرتے ہوئے واضح پیغام دیا کہ پاکستان کی فضائی حدود مقدس ہیں اور ان کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جایا جا سکتا ہے۔

JF-17
 بلاک III طیاروں نے PL-15 میزائل سے لیس ہو کر دشمن اہداف کو نشانہ بنایا، جو کہ ایک اہم ٹیکنالوجیکل کامیابی ہے۔ اس کارروائی نے نہ صرف PAF کی آپریشنل تیاری کو اجاگر کیا بلکہ خطے میں توازنِ طاقت کی نئی تعریف بھی دی۔

جی ہاں، پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) نے چینی ساختہ PL-15 طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایئر ٹو ایئر میزائل کو اپنے جدید ترین JF-17 تھنڈر بلاک III لڑاکا طیاروں میں شامل کر لیا ہے۔ یہ ایک اہم پیشرفت ہے جو پی اے ایف کی فضائی جنگی صلاحیتوں کو بہتر بناتی ہے، اور اسے طویل فاصلے پر دشمن اہداف کو زیادہ درستگی سے نشانہ بنانے کے قابل بناتی ہے۔

PL-15
میزائل کی شمولیت

PL-15
 ایک بیونڈ ویزوئل رینج (BVR) ایئر ٹو ایئر میزائل ہے، جو چین نے تیار کیا ہے۔ اس میں ایکٹو ریڈار سییکر اور ڈوئل پلس سالڈ پروپلنٹ راکٹ موٹر شامل ہے۔ اس کی آپریشنل رینج تقریباً 200 سے 300 کلومیٹر تک ہو سکتی ہے، جو پرواز کے حالات پر منحصر ہے۔ اس میزائل کی جدید گائیڈنس ٹیکنالوجی اور طویل رینج اسے پاکستان کے ہتھیاروں کے ذخیرے میں ایک خطرناک اضافہ بناتی ہے۔

JF-17
بلاک III کی بہتریاں

JF-17
 تھنڈر بلاک III میں پچھلے ماڈلز کے مقابلے میں کئی نمایاں بہتریاں شامل کی گئی ہیں، جن میں شامل ہیں:

ایکٹو الیکٹرانکلی اسکینڈ ایرے (AESA) ریڈار: جو ہدف کی تلاش اور ٹریکنگ کی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے۔

ہیلمٹ ماؤنٹڈ ڈسپلے اینڈ سائٹ (HMD/S): جو قریبی لڑائی میں پائلٹ کو زیادہ مؤثر انداز میں ہدف نشانہ بنانے میں مدد دیتا ہے۔

جدید الیکٹرانک کاؤنٹر میئرز (ECM): جو دشمن کے ریڈار اور میزائل حملوں کے خلاف طیارے کی بقا کی صلاحیت کو بہتر بناتا ہے۔

جدید میزائلوں کا انضمام: جو PL-15 جیسے طویل فاصلے کے اور PL-10 جیسے قریبی فاصلے کے میزائلوں کو سپورٹ کرتا ہے۔

یہ بہتریاں JF-17 بلاک III کو جدید فضائی جنگ کے میدان میں ایک مسابقتی پلیٹ فارم بناتی ہیں، جو علاقائی خطرات سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اسٹریٹجک اہمیت

JF-17
بلاک III میں PL-15 میزائل کی شمولیت پی اے ایف کی عملی صلاحیتوں میں ایک اسٹریٹجک تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے۔ اپنے مقامی تیار کردہ لڑاکا طیاروں کو جدید طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے لیس کر کے، پاکستان نہ صرف اپنا دفاعی نظام مضبوط بنا رہا ہے بلکہ خطے میں اپنی دفاعی حیثیت کو بھی مضبوط کر رہا ہے۔

 JF-17
تھنڈر بلاک III (PL-15 میزائل کے ساتھ کا بھارت اور چین کے علاقائی لڑاکا طیاروں سے موازنہ
 بھارتی تیجس Mk1A، Su-30MKI، رافیل، اور چینی J-10C۔

1. JF-17 بلاک III (پاکستان)

ماخذ: چین-پاکستان
انجن: Klimov RD-93 (روس)
ریڈار: KLJ-7A AESA
میزائلز:

BVR (طویل رینج): PL-15 (تقریباً 200–300 کلومیٹر)

WVR (قریبی رینج): PL-10
ایویانکس: جدید گلاس کاک پٹ، ہیلمٹ ڈسپلے، ECM سوٹ
اسٹیلتھ خصوصیات: کم RCS ڈیزائن
رفتار: Mach 1.6
رینج: تقریباً 2,000 کلومیٹر
حیثیت: شامل ہو چکا؛ PL-15 کے ساتھ عملی حالت میں

2. HAL Tejas Mk1A (بھارت)

ماخذ: بھارت
انجن: GE F404-IN20
ریڈار: EL/M-2052 AESA (اسرائیل)
میزائلز:

BVR: Astra Mk1 (تقریباً 110 کلومیٹر)، Derby ER (100 کلومیٹر)

WVR: Python-5، R-73
ایویانکس: جدید گلاس کاک پٹ، HMD، ECM
اسٹیلتھ خصوصیات: کمپوزٹ فریم، کم RCS
رفتار: Mach 1.6
رینج: تقریباً 1,850 کلومیٹر
حیثیت: پیداوار اور شمولیت جاری

3. Su-30MKI (بھارت)

ماخذ: روس-بھارت (HAL)
انجن: AL-31FP (تھرسٹ ویکٹرنگ)
ریڈار: N011M Bars (PESA)، اپ گریڈ ہو رہا ہے
میزائلز:

BVR: R-77 (تقریباً 110 کلومیٹر)، Astra Mk1

WVR: R-73
ایویانکس: پرانا نظام، اپ گریڈ ہو رہا ہے
اسٹیلتھ خصوصیات: کوئی نہیں
رفتار: Mach 2.0+
رینج: تقریباً 3,000 کلومیٹر (اندرونی ایندھن پر)
حیثیت: بھارتی فضائیہ کی ریڑھ کی ہڈی

4. Rafale (بھارت)

ماخذ: فرانس
انجن: M88-2
ریڈار: RBE2-AA AESA
میزائلز:

BVR: Meteor (150–200 کلومیٹر؛ No Escape Zone: 60 کلومیٹر)

WVR: MICA
ایویانکس: جدید ترین؛ SPECTRA EW سوٹ، HMD
اسٹیلتھ خصوصیات: RCS کم کرنے والا ڈیزائن، کمپوزٹ میٹیریلز
رفتار: Mach 1.8
رینج: تقریباً 3,700 کلومیٹر (ڈراپ ٹینکس کے ساتھ)
حیثیت: بھارتی فضائیہ میں آپریشنل

5. J-10C (چین)

ماخذ: چین
انجن: WS-10B
ریڈار: AESA ریڈار
میزائلز:

BVR: PL-15

WVR: PL-10
ایویانکس: جدید HMD، ECM، ڈیٹا لنک
اسٹیلتھ خصوصیات: درمیانہ RCS
رفتار: Mach 2.0
رینج: تقریباً 2,000 کلومیٹر
حیثیت: آپریشنل

PL-15 بمقابلہ علاقائی میزائلز

میزائل رینج (کلومیٹر) سییکر ٹائپ پلیٹ فارم

PL-15 200–300 AESA ریڈار سییکر JF-17BIII، J-10C
Meteor 150–200 ایکٹو RF + ڈیٹا لنک Rafale
Astra Mk1 ~110 ریڈار سییکر Su-30MKI، Tejas
R-77 ~100–110 سیمی-ایکٹو / ایکٹو Su-30MKI
Derby ER ~100 ایکٹو ریڈار Tejas

JF-17
 بلاک III اور PL-15 کی شمولیت نے پاکستان کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے جدید BVR سسٹمز کی دوڑ میں شامل کر دیا ہے۔

رافیل اور میٹیور ٹیکنالوجی میں جدید ہیں، لیکن PL-15 کاغذ پر زیادہ رینج رکھتا ہے۔

J-10C اور JF-17BIII
کی ہتھیاروں میں مماثلت چین اور پاکستان کے درمیان مشترکہ آپریشنز کی صلاحیت بڑھاتی ہے۔

تیجس Mk1A بہتری کی جانب گامزن ہے، مگر ابھی PL-15 یا Meteor جیسے میزائل سے پیچھے ہے۔

Su-30MKI
 طاقتور طیارہ ہے، لیکن اس کے ریڈار اور میزائل نظام پرانی نسل کے ہیں، جب تک کہ مکمل اپ 
گریڈ نہ ہوں۔

تحریر و تحقیق
عطاءالمنعم
واہ کینٹ پاکستان

.
.

Comments

Popular posts from this blog

House Designing

Round Stair

Online Training Courses

Online Training Courses Well Control School Overview Well Control School (WCS) offers IADC and IWCF accredited well control training for drilling, workover/completion, coiled tubing, snubbing and wireline operations. WCS courses are available in instructor-led, web-based and computer-based format, and are accredited by IACET for CEU credits at the introductory, fundamental and supervisory levels. System 21 e-Learning The System 21 e-Learning program provided by Well Control School uses interactive tasks and role-playing techniques to familiarize students with well control concepts. These self-paced courses are available in web-based and computer-based format. This program offers significant cost savings, as training is available at any location and any time around the world with 24/7 customer support. Classroom Training Well Control School provides IADC and IWCF accredited courses led by certified subject-matter experts with years of field experience. Courses are of...

ہم نہریں بنانے لگے ہیں.

ہم نہریں بنانے لگے ہیں.  پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود پانی کے مؤثر انتظام میں مسلسل ناکام رہا ہے۔ بدقسمتی سے، یہاں پانی کے ذخائر اور نہریں بنانے جیسے قومی مفاد کے منصوبوں پر سیاست اور تعصب غالب آ جاتا ہے۔ کئی بار ایسا ہوا کہ جیسے ہی کوئی حکومت بڑا آبی منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کرتی ہے، کچھ عناصر اس کے خلاف احتجاج، جلسے اور جلوس شروع کر دیتے ہیں۔ نتیجتاً، کئی اہم منصوبے یا تو التوا کا شکار ہو جاتے ہیں یا کبھی مکمل ہی نہیں ہو پاتے، جس سے نہ صرف زراعت بلکہ ملک کی معیشت اور توانائی کے شعبے کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ اس کے برعکس، دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک بشمول چین، پانی کو ایک قیمتی قومی اثاثہ سمجھ کر اس کے مؤثر استعمال پر اربوں روپے خرچ کرتے ہیں۔ وہاں نہروں، ڈیموں، اور واٹر مینجمنٹ سسٹمز کو قومی ترقی کا ستون سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں اگر عوام اور حکومتیں اس شعور کے ساتھ متحد ہو جائیں کہ پانی کا انتظام نسلوں کی بقا کے لیے ضروری ہے، تو شاید ہم بھی پانی کے موجودہ بحران پر قابو پا سکیں اور ایک پائیدار مستقبل کی طرف بڑھ سکیں۔   چین میں جنوب سے شمال پانی کی منتقلی کا منصوبہ (So...