Skip to main content

یادگار دن

یادگار دن

یومِ تکبیر ہر سال 28 مئی کو منایا جاتا ہے تاکہ پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کی یاد کو زندہ رکھا جا سکے۔ 

آج 28 مئی 2025 کو پاکستان پوری ملی و قومی وحدت کے ساتھ یومِ تکبیر کو روایتی جذبے اور جوش و خروش سے منا رہا ہے۔ یہ دن پاکستان کی دفاعی تاریخ کا ایک روشن سنگ میل ہے جب قوم نے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنی خودمختاری اور قومی وقار کا اعلان کیا۔ 1998 میں اسی دن چاغی کے پہاڑوں میں دھماکوں کی گونج نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان ایک ذمہ دار اور باوقار ایٹمی طاقت بن چکا ہے، جو اپنے دفاع سے کبھی غافل نہیں ہو سکتا۔

یومِ تکبیر صرف ایک دن نہیں بلکہ یہ ہماری قومی عزم، سائنسدانوں کی محنت، قیادت کے پختہ ارادے، اور پوری قوم کی یکجہتی کی علامت ہے۔ آج کے دن ہم ان تمام عظیم شخصیات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے علم، قربانی اور لگن سے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا۔ اس موقع پر ہمیں یہ عہد بھی دہرانا چاہیے کہ ہم اپنی دفاعی، سائنسی، تعلیمی، اور اخلاقی ترقی کے لیے اسی جذبے کے ساتھ کام کرتے رہیں گے تاکہ آنے والی نسلیں ایک مضبوط، خوددار، اور باوقار پاکستان میں سانس لے سکیں۔

پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کی روداد ایک تاریخی، سائنسی، سیاسی، اور دفاعی سفر ہے جو کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ اس کا آغاز 1970 کی دہائی میں ہوا اور 28 مئی 1998 کو پاکستان کے جوہری تجربات کے ساتھ اس کا نقطۂ عروج آیا۔ ذیل میں اس روداد کو مرحلہ وار بیان کیا گیا ہے:

ابتدائی پس منظر

1947: پاکستان آزاد ہوا، لیکن سائنسی و صنعتی میدان میں کمزور تھا۔

1956: پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (PAEC) قائم کیا گیا۔ مقصد پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کا حصول تھا۔

1965 کی جنگ: بھارت سے جنگ کے بعد پاکستان نے قومی سلامتی کے لیے ایٹمی طاقت کی ضرورت کو شدت سے محسوس کیا۔

بھارت کے ایٹمی عزائم اور ردعمل

1974: بھارت نے راجستھان کے علاقے پوکھران میں پہلا ایٹمی دھماکہ کیا، جسے وہ "پرامن نیوکلیئر دھماکہ" کہتا ہے۔ اس واقعے نے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا اور فوری طور پر ایٹمی پروگرام تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

پاکستانی ایٹمی پروگرام کا آغاز

1974: وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز (KRL) کے قیام کی بنیاد رکھی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو اس ادارے کا سربراہ بنایا گیا۔

عبدالقدیر خان نے یورینیم کی افزودگی (Uranium Enrichment) کی ٹیکنالوجی متعارف کروائی، جو ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے ایک کلیدی جزو تھی۔

عالمی دباؤ اور خفیہ پیش رفت

پاکستان کا ایٹمی پروگرام شروع سے ہی خفیہ رکھا گیا۔

مغربی ممالک، خاص طور پر امریکہ، پاکستان پر دباؤ ڈالتے رہے تاکہ وہ یہ پروگرام بند کر دے۔

1980 اور 1990 کی دہائیوں میں پاکستان نے متعدد بار اپنی جوہری صلاحیت کے قریب ہونے کا عندیہ دیا، مگر عوامی سطح پر کوئی تجربہ نہیں کیا۔

ایٹمی صلاحیت کی تکمیل

1987 تک: پاکستان جوہری بم بنانے کی صلاحیت حاصل کر چکا تھا۔

تاہم سیاسی وجوہات، عالمی دباؤ، اور خطے کے حالات کے باعث اس وقت کوئی دھماکہ نہیں کیا گیا۔

ایٹمی تجربات - چاغی، 28 مئی 1998

11 اور 13 مئی 1998: بھارت نے پانچ ایٹمی دھماکے کیے۔

پاکستان نے عالمی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے 28 مئی 1998 کو بلوچستان کے علاقے چاغی میں پانچ کامیاب ایٹمی دھماکے کیے۔

30 مئی 1998: ایک اور ایٹمی دھماکہ کیا گیا۔

اہم شخصیات

ذوالفقار علی بھٹو: ایٹمی پروگرام کے معمار۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان: یورینیم افزودگی اور KRL کے بانی۔

ڈاکٹر ثمر مبارک مند، ڈاکٹر اشفاق احمد، ڈاکٹر عبدالسلام، ڈاکٹر انصاری، ڈاکٹر پرویز ہودبھائی (سائنسدانوں کی ٹیم کا حصہ)۔

نواز شریف: اس وقت کے وزیراعظم جنہوں نے دھماکوں کا حتمی فیصلہ کیا۔

بین الاقوامی ردعمل

دنیا بھر میں سخت ردعمل آیا، خصوصاً امریکہ اور یورپ کی طرف سے پابندیاں عائد کی گئیں۔

پاکستان نے اس کا سامنا کیا، اور قوم نے اس قربانی کو قومی سلامتی کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔

پاکستان اسلامی دنیا کا پہلا اور دنیا کا ساتواں ایٹمی طاقت بن چکا تھا۔ اس کامیابی نے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا۔

آج پاکستان نہ صرف ایک ایٹمی طاقت ہے بلکہ فضائی، بری، بحری اور سائبر فورس کے میدان میں بھی ایک مکمل اور ہمہ جہت دفاعی قوت کا حامل ملک بن چکا ہے۔ حالیہ چند سالوں میں پاکستان نے اپنی عسکری صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی، انٹیلیجنس، اور سائبر ڈیفنس کے شعبوں میں بھی نمایاں پیش رفت کی ہے، جس کا عملی مظاہرہ عالمی سطح پر کئی مواقع پر سامنے آیا۔ دشمن کی ہر چال کو ناکام بنانے کی صلاحیت، جدید ہتھیاروں سے لیس افواج، اور مؤثر سائبر دفاعی نظام کے ساتھ پاکستان آج ایک متوازن اور مضبوط طاقت کے طور پر ابھرا ہے، جو نہ صرف اپنی سرزمین کا تحفظ یقینی بناتا ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

 
تحریر و تحقیق
عطاءالمنعم
واہ کینٹ پاکستان

Comments

Popular posts from this blog

House Designing

Round Stair

Online Training Courses

Online Training Courses Well Control School Overview Well Control School (WCS) offers IADC and IWCF accredited well control training for drilling, workover/completion, coiled tubing, snubbing and wireline operations. WCS courses are available in instructor-led, web-based and computer-based format, and are accredited by IACET for CEU credits at the introductory, fundamental and supervisory levels. System 21 e-Learning The System 21 e-Learning program provided by Well Control School uses interactive tasks and role-playing techniques to familiarize students with well control concepts. These self-paced courses are available in web-based and computer-based format. This program offers significant cost savings, as training is available at any location and any time around the world with 24/7 customer support. Classroom Training Well Control School provides IADC and IWCF accredited courses led by certified subject-matter experts with years of field experience. Courses are of...

ہم نہریں بنانے لگے ہیں.

ہم نہریں بنانے لگے ہیں.  پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود پانی کے مؤثر انتظام میں مسلسل ناکام رہا ہے۔ بدقسمتی سے، یہاں پانی کے ذخائر اور نہریں بنانے جیسے قومی مفاد کے منصوبوں پر سیاست اور تعصب غالب آ جاتا ہے۔ کئی بار ایسا ہوا کہ جیسے ہی کوئی حکومت بڑا آبی منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کرتی ہے، کچھ عناصر اس کے خلاف احتجاج، جلسے اور جلوس شروع کر دیتے ہیں۔ نتیجتاً، کئی اہم منصوبے یا تو التوا کا شکار ہو جاتے ہیں یا کبھی مکمل ہی نہیں ہو پاتے، جس سے نہ صرف زراعت بلکہ ملک کی معیشت اور توانائی کے شعبے کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ اس کے برعکس، دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک بشمول چین، پانی کو ایک قیمتی قومی اثاثہ سمجھ کر اس کے مؤثر استعمال پر اربوں روپے خرچ کرتے ہیں۔ وہاں نہروں، ڈیموں، اور واٹر مینجمنٹ سسٹمز کو قومی ترقی کا ستون سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں اگر عوام اور حکومتیں اس شعور کے ساتھ متحد ہو جائیں کہ پانی کا انتظام نسلوں کی بقا کے لیے ضروری ہے، تو شاید ہم بھی پانی کے موجودہ بحران پر قابو پا سکیں اور ایک پائیدار مستقبل کی طرف بڑھ سکیں۔   چین میں جنوب سے شمال پانی کی منتقلی کا منصوبہ (So...