جب میری بیٹی اور داماد شادی کے بعد پہلی دفعہ 22 مئی 2025 کو شنگھائی، چین کے لیے روانہ ہونے لگے تو دل میں ایک عجیب سی بے قراری اور تجسس پیدا ہوا۔ یہ جاننے کی خواہش بڑھی کہ ان کا جہاز کہاں ہے، کس وقت روانہ ہوا اور کب اپنی منزل پر پہنچے گا۔ انہی خیالات کے زیرِ اثر میں نے ہوائی جہازوں کی نقل و حرکت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے طریقوں پر تحقیق شروع کی تاکہ مجھے اپنی تسلی ہو سکے اور میں ان کی پرواز کا حقیقی وقت میں اندازہ لگا سکوں۔
تحقیق کے دوران مجھے "لائیو ایئر ٹریفک سسٹمز" کے بارے میں جاننے کو ملا، جن کی مدد سے دنیا بھر میں پرواز کرنے والے جہازوں کی موجودہ پوزیشن، رفتار، بلندی، اور منزل کا تعین انٹرنیٹ کے ذریعے باآسانی کیا جا سکتا ہے۔ ویب سائٹس جیسے Flightradar24 اور FlightAware نے یہ سہولت فراہم کی ہے کہ کوئی بھی شخص، چاہے وہ عام شہری ہو یا ایوی ایشن کا ماہر، طیارے کی نقل و حرکت کو لمحہ بہ لمحہ ملاحظہ کر سکتا ہے۔ یہ جان کر حیرت ہوئی کہ یہ سسٹمز نہ صرف دلچسپ ہیں بلکہ بہت فائدہ مند بھی ہیں، خاص طور پر جب اپنوں کی سلامتی کی فکر ہو۔
لائیو ایئر ٹریفک سسٹم: ایک جدید فضائی نگرانی کا انقلاب
تعارف
ہوائی سفر کا شعبہ روز بروز ترقی کی منازل طے کر رہا ہے، اور اس کے ساتھ ہی ایئر ٹریفک کی نگرانی اور نظامت کی اہمیت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ فضائی حدود میں ہزاروں طیارے بیک وقت پرواز کر رہے ہوتے ہیں جن کی محفوظ، منظم اور مؤثر نگرانی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی مقصد کے لیے "لائیو ایئر ٹریفک سسٹمز" یا "ریئل ٹائم فلائٹ مانیٹرنگ سسٹمز" متعارف کروائے گئے، جو نہ صرف ایئر ٹریفک کنٹرولرز بلکہ عام افراد کو بھی طیاروں کی حقیقی وقت میں معلومات فراہم کرتے ہیں۔
تاریخی پس منظر
ایئر ٹریفک کنٹرول (ATC) کا باقاعدہ نظام 1920 کی دہائی میں شروع ہوا جب ہوائی جہازوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا۔ اس وقت کے راڈار سسٹمز اور ریڈیو کمیونیکیشن محدود نوعیت کے تھے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران ریڈار ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی ہوئی، اور جنگ کے بعد اسے سول ایوی ایشن میں اپنایا گیا۔
1990 کی دہائی میں جی پی ایس ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل کمیونیکیشن کے ذریعے طیاروں کی پوزیشن معلوم کرنے کے امکانات پیدا ہوئے۔ بعد ازاں ADS-B (Automatic Dependent Surveillance – Broadcast) جیسی جدید ٹیکنالوجی نے ایک انقلاب برپا کیا جس کی بدولت ہر شخص انٹرنیٹ کے ذریعے طیاروں کی لائیو پوزیشن دیکھ سکتا ہے۔
لائیو ایئر ٹریفک سسٹمز کیا ہیں؟
لائیو ایئر ٹریفک سسٹمز وہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز ہیں جو دنیا بھر میں موجود طیاروں کی اصل وقت میں پرواز، بلندی، رفتار، منزل، آغاز اور موجودہ مقام جیسی معلومات کو عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ یہ معلومات ویب سائٹس، موبائل ایپلیکیشنز یا خصوصی سافٹ ویئر کے ذریعے دیکھی جا سکتی ہیں۔
مشہور سسٹمز میں درج ذیل شامل ہیں:
Flightradar24
FlightAware
ADS-B Exchange
RadarBox
OpenSky Network
یہ سسٹمز کیسے کام کرتے ہیں؟
1. ADS-B (Automatic Dependent Surveillance – Broadcast):
یہ جدید ترین سسٹم ہے جو زیادہ تر جدید طیاروں میں نصب ہوتا ہے۔ یہ نظام جی پی ایس سے حاصل کردہ پوزیشن، رفتار، بلندی، رجحان اور دیگر ڈیٹا کو ہر سیکنڈ خودکار طور پر نشر کرتا ہے۔
Broadcast:
طیارہ زمین پر موجود ریسیورز یا سیٹلائٹس کو ڈیٹا بھیجتا ہے۔
Dependent:
یہ نظام مکمل طور پر GPS ڈیٹا پر انحصار کرتا ہے۔
Automatic:
اس میں پائلٹ کو کسی چیز کی نشاندہی کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
2. MLAT (Multilateration):
یہ ٹیکنالوجی ان طیاروں کے لیے استعمال ہوتی ہے جن میں ADS-B نصب نہیں ہوتا۔ طیارے کا ٹرانسپونڈر سگنل نشر کرتا ہے، اور مختلف گراؤنڈ ریسیورز اس سگنل کے پہنچنے کے وقت میں فرق کی بنیاد پر اس کی لوکیشن کا اندازہ لگاتے ہیں۔ کم از کم چار ریسیورز کی ضرورت ہوتی ہے۔
3. راڈار اور سیٹلائٹ:
روایتی راڈار سسٹمز اب بھی ایئر ٹریفک کنٹرول میں استعمال ہوتے ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں ADS-B کوریج کمزور ہو۔ سیٹلائٹ بیسڈ سسٹمز (جیسے Aireon) سمندری اور دور دراز علاقوں میں بھی لائیو ڈیٹا مہیا کرتے ہیں۔
اہم خصوصیات
اصل وقت میں پرواز کی نگرانی
فلائٹ نمبرز، ایئرلائن، ماڈل، رجسٹریشن اور دیگر تفصیلات
منزل اور روانگی کی معلومات
نقشے پر راستے اور طیارے کی حرکات
موسم اور ائیرپورٹ کی سرگرمیاں
فائدے اور استعمالات
1. ایوی ایشن انڈسٹری میں:
ایئر لائنز طیاروں کی روانگی، آمد اور تاخیر کی نگرانی کر سکتی ہیں۔
ایئرپورٹس ائیر ٹریفک کو منظم کرتے ہیں۔
پائلٹس بھی راہنمائی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
2. مسافروں کے لیے:
اپنے عزیزوں کی فلائٹ کی پوزیشن معلوم کر سکتے ہیں۔
تاخیر یا منزل میں تبدیلی کی پیشگی معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔
3. تحقیق و تعلیم:
طلباء اور محققین ایوی ایشن پیٹرن، موسم کے اثرات، اور پرواز کی رویے پر تحقیق کر سکتے ہیں۔
4. سیکیورٹی اور دفاع:
مشکوک یا غیر رجسٹرڈ پروازوں کی شناخت ممکن ہوتی ہے۔
کئی بار فوجی طیارے ان سسٹمز میں ظاہر نہیں کیے جاتے، لیکن ADS-B Exchange جیسے پلیٹ فارمز انہیں بھی دکھاتے ہیں۔
مشہور سسٹمز کا تقابلی جائزہ
سسٹم کا نام خصوصیات کمی و کوتاہی
Flightradar24
دنیا بھر میں معروف، یوزر فرینڈلی انٹرفیس بعض فوجی طیارے ظاہر نہیں ہوتے
FlightAware
ڈیٹا اینالیٹکس، ایئرپورٹ ڈیٹا اشتہار زیادہ، اپڈیٹ کی رفتار کم
ADS-B Exchange
غیر فلٹر شدہ ڈیٹا، فوجی پروازیں بھی شامل انٹرفیس نسبتاً پیچیدہ
RadarBox
موسمی نقشے، ہسٹری ڈیٹاکم کوریج بعض علاقوںمیں
پاکستان میں استعمال
پاکستان میں بھی یہ سسٹمز نہایت مفید ثابت ہو رہے ہیں۔ لاہور، اسلام آباد، کراچی، اور پشاور کے ائیرپورٹس پر لینڈنگ اور ٹیک آف کی لائیو نگرانی ممکن ہے۔ کئی طلباء، ایوی ایشن شوقین، اور سفر کرنے والے ان ایپس کے ذریعے ملکی اور غیر ملکی پروازوں کی معلومات حاصل کرتے ہیں۔
مستقبل کے امکانات
لائیو ایئر ٹریفک سسٹمز کا مستقبل تابناک نظر آتا ہے:
سیٹلائٹ بیسڈ 100% کوریج: دور دراز علاقوں میں بھی مکمل نگرانی ممکن ہو گی۔
AI اور Big Data
کے ذریعے ڈیٹا تجزیہ اور پرواز کی پیشن گوئی ممکن ہو گی۔
ڈرونز کی نگرانی: جیسے جیسے ڈرونز بڑھ رہے ہیں، ان کی پروازیں بھی ان سسٹمز کا حصہ بنیں گی۔
چند دلچسپ حقائق
دنیا کے مصروف ترین ہوائی راستوں میں بیک وقت 10,000 سے زائد طیارے فضا میں ہوتے ہیں۔
Flightradar24
پر ایک دن میں 2 ملین سے زائد لوگ طیارے ٹریک کرتے ہیں.
ADS-B
سگنلز 250+ کلومیٹر تک پہنچ سکتے ہیں۔
لائیو ایئر ٹریفک سسٹمز جدید دنیا کی ایک بہترین ایجاد ہیں جو نہ صرف ایوی ایشن انڈسٹری کے لیے مفید ہیں بلکہ عام انسان کو بھی فضائی حرکات کی معلومات فراہم کرتے ہیں۔ ان کا مستقبل نئی ٹیکنالوجیز، سیٹلائٹ سسٹمز اور AI کی بدولت مزید روشن ہے۔ یہ سسٹمز نہ صرف حفاظت میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ فضائی رابطے اور تجزیے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تحریر و تحقیق
عطاءالمنعم
واہ کینٹ پاکستان
.
.
Comments
Post a Comment