Skip to main content

سیز فائر: 10 مئی 2025 – ایک فیصلہ کن موڑ

سیز فائر: 10 مئی 2025 – ایک فیصلہ کن موڑ

پس منظر
آپریشن کا نام قرآن سے، حملے کا وقت حدیث سے، شروع بسم اللّٰہ سے اور اختتام الحمداللہ سے. 

پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ سے کشیدہ رہے ہیں، لیکن اپریل اور مئی 2025 کے درمیان کی کشیدگی نے دونوں ممالک کو ایک نئی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔ 22 اپریل کو بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک خوفناک حملے میں 28 ہندو یاتریوں کی ہلاکت نے بھارتی حکومت کو مشتعل کر دیا، اور انہوں نے بغیر کسی ثبوت کے الزام پاکستان پر عائد کر دیا۔

بھارت کا یکطرفہ حملہ

7 مئی کو بھارت نے "آپریشن سندور" کے نام سے پاکستان کے مبینہ عسکری مراکز پر میزائل حملے کیے۔ یہ حملے پٹھان کوٹ، راجوری، اور اکھنور جیسے علاقوں سے لانچ کیے گئے، جن کا مقصد پاکستان کو "سبق سکھانا" تھا۔ مگر بھارت کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑی۔

جوابی کارروائی: پاکستان کی برق رفتار اور حیران کن کامیابیاں

1. سائبر وار: بھارت کا نظام جام

10 مئی کی صبح 5:30 بجے، پاکستان نے سائبر حملے کی ایک مربوط لہر لانچ کی۔ ISI اور PAF Cyber Command کی نگرانی میں ہونے والے اس حملے میں درج ذیل اقدامات شامل تھے:

بھارتی وزراتِ دفاع، داخلہ، اور خارجہ کی ویب سائٹس ہیک کر لی گئیں۔

بھارتی ریڈار، ایئر ڈیفنس نیٹ ورک اور کمانڈ سسٹم جام کر دیا گیا۔

بینکنگ نظام، ریلویز، اور پاور گرڈز جزوی طور پر بند ہو گئے۔

یہ سائبر وار جدید دور کی جنگوں میں پاکستان کی برتری کا ثبوت تھا، جس نے بھارت کی عسکری اور دفاعی مشینری کو 6 گھنٹوں کے لیے مفلوج کر دیا۔

2. فضائی اور زمینی برتری

پاکستان نے "آپریشن بنیان المرصوص" کے تحت جوابی کارروائی شروع کی:

سرجیکل اسٹرائیک: پاکستانی فضائیہ نے بھارتی ایئر بیسز (پٹھان کوٹ، گوالیار، ادھم پور) پر مہارت سے حملے کیے۔

ڈرون حملے: جدید UAVs (غزنوی اور شاہ پر) کے ذریعے باریک بینی سے بھارت کے حساس مراکز پر حملے کیے گئے۔

آرٹلری وار: LOC پر پاکستان کی توپ خانہ یونٹس نے بھارتی پوسٹوں کو بری طرح نشانہ بنایا، جس میں 5 بھارتی بٹالینز کو شدید نقصان پہنچا۔

3. بھارت کا بھاری نقصان

جانی نقصان: غیر سرکاری اندازوں کے مطابق 100 سے زائد بھارتی فوجی ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے۔

معاشی نقصان: سائبر حملوں کے سبب بھارت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا، سٹاک مارکیٹ کریش کر گئی۔

عسکری نقصان: متعدد بھارتی لڑاکا طیارے، ہیلی کاپٹر، اور میزائل سسٹمز تباہ ہوئے۔

بین الاقوامی ردعمل اور دباؤ

دنیا بھر میں اس کشیدگی پر شدید تشویش پائی گئی:

امریکہ:  صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوری طور پر پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم سے  بات کی اور فائر بندی کا مطالبہ کیا۔

چین: بیجنگ نے بھارت کو خبردار کیا کہ اگر اس نے خطے کا امن برباد کیا تو اسے سخت نتائج کا سامنا ہو گا۔

ترکی، سعودی عرب، اور اقوام متحدہ: فوری سیز فائر کے حق میں بیان دیے اور بھارت سے جارحیت روکنے کی اپیل کی۔

سیز فائر کا اعلان – بھارت کا دباؤ میں آنا

بھارت سائبر اور عسکری میدان میں پسپائی کے بعد دفاعی پوزیشن میں آ چکا تھا۔ دنیا کی نظریں بھارت کی غیر ذمہ دارانہ حکمت عملی پر تھیں۔ ایسے میں:

10 مئی کو شام 4:30 بجے دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا۔

سیز فائر معاہدہ طے پایا، جس میں بھارت نے حملے بند کرنے اور کشیدگی کم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

اہم نکات جو ثابت ہوئے

1. پاکستان کی جوابی صلاحیت شفاف اور مؤثر ہے – بھارت اب یکطرفہ کارروائی سے پہلے سو بار سوچے گا۔

2. سائبر وار پاکستان کا نیا ہتھیار بن کر ابھرا – مستقبل کی جنگوں کا منظرنامہ بدل گیا۔

3. بین الاقوامی حمایت پاکستان کے مؤقف کے ساتھ تھی – بھارت کو سفارتی تنہائی کا سامنا ہوا۔

4. سیاسی شکست – بھارت کی حکومت کو اندرونی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے، جبکہ پاکستان کی قیادت کو سراہا جا رہا ہے۔

 ایک نئی توازن کی شروعات

10 مئی 2025 کا دن تاریخ میں ایک اہم موڑ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ بھارت، جو خطے میں بالادستی کا خواب دیکھ رہا تھا، پاکستان کی عقلمند، سائنسی، اور منظم جوابی حکمت عملی کے سامنے بے بس ہو گیا۔ یہ جنگ صرف ہتھیاروں کی نہیں، دماغوں کی تھی – اور پاکستان نے ثابت کر دیا کہ وہ دفاع سے لے کر سائبر اسپیس تک ہر میدان میں چوکنا اور تیار ہے۔

"Peace with Honor" — پاکستانی عوام کی فتح پر خوشی

10 مئی 2025 کی شام جب سیز فائر کا اعلان ہوا، پورے پاکستان میں جشن کا سماں تھا۔ یہ محض ایک فوجی یا سفارتی کامیابی نہیں، بلکہ عزت اور وقار کے ساتھ حاصل کی گئی فتح تھی۔

قوم کی خوشی کے مظاہر:

اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ کی سڑکوں پر لوگ جھنڈے اٹھائے، وطن کے ترانے گاتے اور رقص کرتے نظر آئے۔

نوجوانوں نے ڈھول کی تھاپ پر "پاکستان زندہ باد" کے نعرے لگائے۔

خواتین نے گھروں میں چراغاں کیا، بچوں کو جھنڈے پہنائے۔

سوشل میڈیا پر "PeaceWithHonor" اور "#PakVictory" ٹرینڈ بن گیا۔

یہ جشن کیوں ہے؟

کیونکہ پاکستان نے جنگ مسلط کیے بغیر، دفاع میں رہتے ہوئے دشمن کو پسپا کیا۔

قوم نے دیکھا کہ پاکستان نے سائنس، حکمتِ عملی اور ایمان کے بل پر ایک بڑے دشمن کو ہرا دیا۔

یہ فتحِ مبین تھی — جس میں پاکستان نے عزت، امن، اور خودداری کو مقدم رکھا۔

ایک نئی صبح کی شروعات

اب جب کہ بھارت سیز فائر پر مجبور ہو چکا ہے، دنیا نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان صرف جوابی کارروائی میں نہیں، امن کے قیام میں بھی برتری رکھتا ہے۔

یہ "امن" ہے، مگر عزت کے ساتھ۔
یہ "جشن" ہے، مگر شہداء کی قربانیوں کے ساتھ۔
یہ "جیت" ہے، مگر عاجزی کے ساتھ۔ شکر الحمداللہ. 

تحریر و تحقیق
عطاءالمنعم
واہ کینٹ پاکستان
.
.

Comments

Popular posts from this blog

House Designing

Round Stair

Online Training Courses

Online Training Courses Well Control School Overview Well Control School (WCS) offers IADC and IWCF accredited well control training for drilling, workover/completion, coiled tubing, snubbing and wireline operations. WCS courses are available in instructor-led, web-based and computer-based format, and are accredited by IACET for CEU credits at the introductory, fundamental and supervisory levels. System 21 e-Learning The System 21 e-Learning program provided by Well Control School uses interactive tasks and role-playing techniques to familiarize students with well control concepts. These self-paced courses are available in web-based and computer-based format. This program offers significant cost savings, as training is available at any location and any time around the world with 24/7 customer support. Classroom Training Well Control School provides IADC and IWCF accredited courses led by certified subject-matter experts with years of field experience. Courses are of...

ہم نہریں بنانے لگے ہیں.

ہم نہریں بنانے لگے ہیں.  پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود پانی کے مؤثر انتظام میں مسلسل ناکام رہا ہے۔ بدقسمتی سے، یہاں پانی کے ذخائر اور نہریں بنانے جیسے قومی مفاد کے منصوبوں پر سیاست اور تعصب غالب آ جاتا ہے۔ کئی بار ایسا ہوا کہ جیسے ہی کوئی حکومت بڑا آبی منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کرتی ہے، کچھ عناصر اس کے خلاف احتجاج، جلسے اور جلوس شروع کر دیتے ہیں۔ نتیجتاً، کئی اہم منصوبے یا تو التوا کا شکار ہو جاتے ہیں یا کبھی مکمل ہی نہیں ہو پاتے، جس سے نہ صرف زراعت بلکہ ملک کی معیشت اور توانائی کے شعبے کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ اس کے برعکس، دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک بشمول چین، پانی کو ایک قیمتی قومی اثاثہ سمجھ کر اس کے مؤثر استعمال پر اربوں روپے خرچ کرتے ہیں۔ وہاں نہروں، ڈیموں، اور واٹر مینجمنٹ سسٹمز کو قومی ترقی کا ستون سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں اگر عوام اور حکومتیں اس شعور کے ساتھ متحد ہو جائیں کہ پانی کا انتظام نسلوں کی بقا کے لیے ضروری ہے، تو شاید ہم بھی پانی کے موجودہ بحران پر قابو پا سکیں اور ایک پائیدار مستقبل کی طرف بڑھ سکیں۔   چین میں جنوب سے شمال پانی کی منتقلی کا منصوبہ (So...