مئی 2025 کی پاک-بھارت جنگ میں چینی اسلحے کے استعمال سے امریکہ و اسرائیل کے مفادات اور خطے پر اثرات
مئی 2025 کی پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ جنوبی ایشیا کی سیاسی و عسکری تاریخ میں ایک اہم موڑ ثابت ہوئی۔ اس جنگ میں پاکستان نے بڑے پیمانے پر چینی ساختہ ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس سے نہ صرف جنگ کی نوعیت تبدیل ہوئی بلکہ عالمی سطح پر طاقتوں کے مفادات پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوئے، خصوصاً امریکہ اور اسرائیل جیسے ممالک کے لیے یہ صورتحال کئی حوالوں سے تشویشناک ثابت ہوئی۔
پاکستان کی جانب سے چین سے حاصل کردہ جدید اسلحے جیسے J-10C لڑاکا طیارے، PL-15 میزائل، HQ-9 ایئر ڈیفنس سسٹم اور ڈرونز کا استعمال بھارت کی اسرائیلی و امریکی ساختہ دفاعی ٹیکنالوجی کے مقابلے میں مؤثر ثابت ہوا۔ یہ جنگ کئی پہلوؤں سے اہم تھی، کیونکہ یہ پہلا موقع تھا جب چینی ساختہ اسلحہ استعمال ہوا.
مئی 2025 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ میں پاکستان کی جانب سے چینی اسلحے کے استعمال نے امریکہ اور اسرائیل کے مفادات پر کئی پہلوؤں سے اثر ڈالا۔ یہ اثرات دفاعی توازن، اسلحے کی منڈی، اور جغرافیائی سیاست کے میدانوں میں محسوس کیے گئے۔
امریکہ کے مفادات پر اثرات
1. چینی اسلحے کی کارکردگی کا مظاہرہ
پاکستان نے جنگ کے دوران چینی ساختہ J-10C لڑاکا طیارے اور PL-15 میزائل استعمال کیے، جنہوں نے بھارتی رافیل طیاروں کو نشانہ بنایا۔ یہ پہلا موقع تھا جب چینی اسلحہ براہ راست مغربی ساختہ نظاموں کے خلاف استعمال ہوا، جس سے چین کو اپنی ٹیکنالوجی کی مؤثریت کا عملی مظاہرہ کرنے کا موقع ملا۔
2. امریکی اسلحے کی برتری پر سوالات
چینی اسلحے کی مؤثر کارکردگی نے امریکی اور مغربی دفاعی نظاموں کی برتری پر سوالات اٹھائے، خاص طور پر جب چینی ساختہ PL-15 میزائل نے بھارتی رافیل طیاروں کو نشانہ بنایا۔ اس سے امریکہ کی اسلحہ برآمدات اور دفاعی صنعت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
3. جنوبی ایشیا میں چین کا بڑھتا ہوا اثر
پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں میں چین کی مدد سے اضافہ ہوا، جس سے خطے میں امریکہ کا اثر کمزور ہوا۔ چین نے پاکستان کو J-10C طیارے، HQ-9 ایئر ڈیفنس سسٹم، اور دیگر جدید اسلحہ فراہم کیا، جس سے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن چین کے حق میں جھک گیا۔
اسرائیل کے مفادات پر اثرات
1. اسرائیلی ساختہ اسلحے کی مؤثریت پر سوالات
بھارت نے اسرائیلی ساختہ Harop ڈرونز اور دیگر دفاعی نظام استعمال کیے، جنہیں پاکستانی افواج نے چینی ساختہ دفاعی نظاموں سے ناکام بنایا۔ اس سے اسرائیلی اسلحے کی مؤثریت پر سوالات اٹھے اور اس کی عالمی منڈی میں ساکھ متاثر ہو سکتی ہے۔
2. چین-پاکستان دفاعی تعاون کا فروغ
پاکستان اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات نے اسرائیل کے لیے خطے میں نئے چیلنجز پیدا کیے۔ چین کی جانب سے پاکستان کو جدید اسلحہ فراہم کرنے سے اسرائیل کی دفاعی برآمدات پر منفی اثر پڑ سکتا ہے، خاص طور پر ان ممالک میں جو پاکستان کے قریب ہیں۔
مجموعی جائزہ
پاکستان کی جانب سے چینی اسلحے کے مؤثر استعمال نے امریکہ اور اسرائیل کے دفاعی مفادات کو چیلنج کیا ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو متاثر کرتا ہے بلکہ عالمی سطح پر اسلحے کی منڈیوں اور جغرافیائی سیاست پر بھی اس کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
تحریر و تحقیق
عطاءالمنعم
واہ کینٹ پاکستان
.
.
Comments
Post a Comment