Skip to main content

Posts

Showing posts from 2024

فرد کی عکاسی

 فرد کی عکاسی کہانیاں ہمیشہ سے انسانی تجربات کا ایک اہم حصہ رہی ہیں۔ ہم اپنے ارد گرد جو کچھ بھی دیکھتے اور محسوس کرتے ہیں، وہ سب کسی نہ کسی کہانی کا حصہ بنتا ہے۔ ہم روزمرہ زندگی میں اپنی کہانیوں کے ذریعے زندگی کی پیچیدگیوں کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن ایک بات جو اکثر ہمارے ذہنوں میں نہیں آتی، وہ یہ ہے کہ ہر کہانی ہماری کہانی نہیں ہوتی۔ ہمیں یہ سوچنا پسند ہے کہ ہم ہر کہانی کے مرکزی کردار ہیں، کہ جو کچھ بھی ہوتا ہے، وہ ہمارے لیے ہوتا ہے، لیکن حقیقت اس سے کہیں زیادہ وسیع اور پیچیدہ ہے۔ دنیا بہت بڑی ہے، اور اس میں موجود لوگ اور ان کی کہانیاں بھی اتنی ہی مختلف ہیں جتنی زمین پر موجود جگہیں اور ثقافتیں۔ ہر شخص اپنی زندگی کی ایک الگ کہانی جی رہا ہے، جو اس کے اپنے تجربات، احساسات، اور سوچوں پر مبنی ہے۔ ہم اکثر اپنی زندگی کی کہانی کو اتنی اہمیت دیتے ہیں کہ دوسرے لوگوں کی کہانیوں کو نظرانداز کر دیتے ہیں، حالانکہ ہر کوئی اپنے آپ میں ایک اہم کردار ہوتا ہے۔ اس وسیع دنیا میں ہر لمحہ ہزاروں کہانیاں جنم لیتی ہیں، ہر ایک میں نئی سمتیں، نئے موڑ، اور نئے اسباق ہوتے ہیں۔ ہماری دنیا ...

نوجوان نسل ان کے خواب اور ہم

 نوجوان نسل ان کے خواب اور ہم نوجوان نسل کسی بھی معاشرے کا قیمتی اثاثہ ہوتی ہے۔ ان کی خواہشات، توقعات اور خواب ایک ایسا آئینہ ہوتے ہیں جس میں ہم آنے والے وقتوں کی جھلک دیکھ سکتے ہیں۔ نوجوان ہمیشہ سے اپنی توانائی، جوش اور جدت پسندی کے ساتھ دنیا کو بدلنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بزرگوں اور والدین کی سمجھ بوجھ اور نوجوانوں کی خواہشات میں ایک واضح فرق پیدا ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے دونوں کے درمیان ایک خلیج پیدا ہوتی ہے۔ نوجوان کیا چاہتے ہیں؟ نوجوان اپنے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے مواقع چاہتے ہیں۔ وہ زندگی میں کامیابی، عزت اور پہچان حاصل کرنے کے خواب دیکھتے ہیں۔ آج کے نوجوان اپنی قابلیت کے ذریعے دنیا میں اپنی ایک الگ پہچان بنانا چاہتے ہیں۔ ان کے خواب بڑے ہوتے ہیں اور وہ نئے خیالات اور تخلیقی صلاحیتوں سے بھرپور ہوتے ہیں۔ آزادی اور خودمختاری: نوجوان آزادی کے خواہاں ہوتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ انہیں اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے کی آزادی ہو، چاہے وہ تعلیم کا انتخاب ہو، کیریئر کا فیصلہ ہو یا ذاتی تعلقات ہوں۔ خودمختاری کی یہ خواہش انہیں اپنی شخصیت کی تعمیر اور اپنی صلاحیتوں...

صحرائے تھر

 صحرائے تھر 2021 میں بہاولپور جانے کا موقع ملا، جو اپنی تاریخی عمارتوں اور دلکش ماحول کے لیے مشہور ہے۔ وہاں سے سفر کرتے ہوئے صحرائے تھر کی جانب جانا ایک منفرد تجربہ تھا۔ جیسے ہی میں تھر کے علاقے میں داخل ہوا، سنہری ریت کے وسیع ٹیلے اور دور تک پھیلا ہوا سناٹا نظر آیا۔ تھر کی قدرتی خوبصورتی اور اس کی سادگی نے دل کو چھو لیا، لیکن وہاں کے لوگوں کی زندگی کی مشکلات اور پانی کی قلت کا مشاہدہ بھی ایک تلخ حقیقت تھی۔ تھر کا یہ سفر ایک ایسا تجربہ تھا جس نے زندگی کی مشکلات اور قدرت کی خوبصورتی کو قریب سے دکھایا۔ بہاولپور چولستان کے صحرا میں واقع ہے، جو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی حصے میں پھیلا ہوا ہے۔ چولستان کا صحرا بھارت کے تھر صحرا کا تسلسل ہے اور اس کا زیادہ تر حصہ بہاولپور کے ارد گرد واقع ہے۔ یہ علاقہ اپنی قدیم ثقافت، قلعوں اور صحرائی زندگی کی وجہ سے مشہور ہے۔ تھر کا صحرا جنوبی ایشیا کا ایک منفرد اور خوبصورت علاقہ ہے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان پھیلا ہوا ہے۔ یہ صحرا سندھ کے جنوبی علاقوں میں واقع ہے اور مغرب کی جانب سے بھارتی ریاست راجستھان تک پھیلتا ہے۔ تھر کا شمار دنیا کے بڑے صحراؤ...

خواہشات کا شور

 خواہشات کا شور، میں کیا ہوں اور مجھے زندگی میں کس کس چیز کی خواہش ہے. ایک عام آدمی کی کہانی جو معاشرے میں اپنے حصے کا طلب گار یے. خواہشات کا شور زندگی کے انمول سفر میں ہمارے اندر اور باہر کی کشمکش کو نمایاں کرتا ہے۔ یہ شور محض انسان کی فطرت کا حصہ ہے، جہاں ہر شخص کچھ نہ کچھ حاصل کرنے کی تمنا میں مبتلا ہوتا ہے، خواہ وہ دولت ہو، شہرت ہو، محبت ہو یا سکون۔ انسان اپنی زندگی کے ہر موڑ پر کچھ پانے اور کچھ کھونے کے درمیان چلتا رہتا ہے، اور یہی خواہشات کا شور ہے جس نے اسے کبھی آرام نہیں کرنے دیا۔ میں کون ہوں؟ میں ایک عام آدمی ہوں، معاشرے کی اس دوڑ کا ایک معمولی حصہ، جو اپنے حصے کا متلاشی ہے۔ میرے پاس دنیا کی ساری آسائشیں نہیں ہیں، اور نہ ہی میں ان کا خواہشمند ہوں جو حقیقت سے بہت دور ہوں۔ میری زندگی ایک روزمرہ کی داستان ہے، جس میں جدوجہد، محنت، اور اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے مسلسل کوشش شامل ہے۔ میری پہچان کوئی بڑی شخصیت یا اعلیٰ مقام نہیں ہے، بلکہ میں ان گنت لوگوں کی طرح ایک عام آدمی ہوں جو اپنی ضروریات اور خوابوں کو پورا کرنے کے لیے دن رات محنت کرتا ہے۔ میری زندگی میں سادگی اور حقیقت پسند...

شبنم اور ندیم

 شبنم اور ندیم شبنم اور ندیم ہمارے دور کے وہ خوبصورت ستارے تھے جن کی فلمیں ہم بڑے شوق سے دیکھا کرتے تھے۔ یہ وہ وقت تھا جب ملک میں صرف پی ٹی وی کا دور دورہ تھا اور ہر جمعرات کی رات کو فیچر فلم دکھائی جاتی تھی۔ اُس زمانے میں سینما گھروں کی طرح گھروں میں بھی فلموں کا بے حد شوق تھا، اور شبنم اور ندیم کی جوڑی کو لوگ بے انتہا پسند کرتے تھے۔ ان کی فلمیں جیسے "آئینہ"، "چکوری" اور "محبت" نے ہمیں نہ صرف بہترین تفریح فراہم کی بلکہ زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بھی خوبصورتی سے اجاگر کیا۔ یہ دونوں فنکار فلمی دنیا کے ایسے ستارے تھے جو ہماری زندگیوں کا حصہ بنے رہے۔ شبنم کی معصومیت اور ندیم کی رومانوی شخصیت نے ہماری نسل کو یادگار لمحات دیے۔ ان کی فلمیں ہمیں ایک ایسا سنہری دور یاد دلاتی ہیں جب پاکستانی فلم انڈسٹری اپنے عروج پر تھی اور ہر فلم اپنے پیچھے ایک نئی کہانی اور گہری یادیں چھوڑ جاتی تھی۔ شبنم اور ندیم پاکستانی فلم انڈسٹری کے مایہ ناز اور مقبول ترین ستارے تھے جنہوں نے اپنی اداکاری سے ایک عرصہ تک پاکستانی فلمی صنعت پر راج کیا۔ ان دونوں نے اپنی منفرد صلاحیتوں اور زبردست اد...

چٹنی اور چٹنی کے فوائد اور اسکا انگلش ترجمہ "chutney" ہے۔

 چٹنی اور چٹنی کے فوائد اور اسکا انگلش ترجمہ "chutney" ہے۔ آئیں اج چٹنی کھاتے ہیں اور اسکے فوائد سے لطف اندوز ہوتے ہیں. آج کی اس لذیذ چٹنی کا لطف اٹھاتے ہوئے ہم نہ صرف اپنے کھانے کا ذائقہ بڑھا رہے ہیں بلکہ صحت کے لیے بے شمار فوائد بھی حاصل کر رہے ہیں۔ پودینہ، دھنیا، اناردانہ، ادرک، لہسن، ہری مرچ، کالی مرچ اور نمک جیسے قدرتی اجزاء سے بنی یہ چٹنی ہمارے جسم کو تازگی، طاقت اور قوت مدافعت فراہم کرتی ہے۔ اس میں موجود اجزاء نظامِ ہاضمہ کو بہتر بناتے ہیں، دل کی صحت کو تقویت دیتے ہیں، اور سوزش و جراثیم کے خلاف مؤثر ہوتے ہیں۔ چٹنی کا باقاعدہ استعمال جسم کو وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار فراہم کرتا ہے جو مجموعی صحت کے لیے ضروری ہیں۔ یہ قدرتی طریقہ ہمیں ذائقے کے ساتھ صحت مند رکھنے میں مدد دیتا ہے، اور موسمی بیماریوں سے بچاؤ کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ آج ہم اس چٹنی کا مزہ لیتے ہوئے صحت مند زندگی کا لطف اٹھا سکتے ہیں! قدرتی اجزاء کا استعمال ہمیشہ سے مختلف بیماریوں اور جسمانی مسائل کے علاج کے لیے کیا جاتا رہا ہے۔ جڑی بوٹیوں، مسالوں اور سبزیوں میں بے شمار غذائی اجزاء اور قدرتی خواص ہوتے ہیں...

بانسری، بانسری نواز اور اس فن کی تاریخ.

 بانسری، بانسری نواز اور اس فن کی تاریخ.  بانسری ایک قدیم اور مقبول موسیقی ساز ہے جس کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔ یہ ساز نہ صرف مختلف تہذیبوں میں موسیقی کے ایک اہم جزو کے طور پر استعمال ہوا ہے بلکہ روحانی اور مذہبی رسومات میں بھی اس کا کردار بہت اہم رہا ہے۔ بانسری کی سادگی اور دلفریب آواز نے اسے دنیا بھر میں پسندیدہ بنایا ہے۔ اس مضمون میں، بانسری، بانسری نواز اور اس فن کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے گا۔ بانسری کی تاریخ بانسری کی جڑیں قدیم تہذیبوں میں پائی جاتی ہیں۔ تاریخی شواہد کے مطابق بانسری کا ذکر قدیم مصر، یونان، چین، اور ہندوستانی تہذیبوں میں بھی ملتا ہے۔ بانسری کا شمار دنیا کے سب سے پرانے سازوں میں ہوتا ہے، جس کا ابتدائی ذکر 35,000 سال پرانے آثار قدیمہ میں پایا گیا ہے۔ بانسری مختلف اقوام اور تہذیبوں میں مختلف انداز اور مواد سے تیار کی جاتی رہی ہے، جن میں بانس، لکڑی، اور ہڈی کا استعمال شامل ہے۔ ہندوستانی موسیقی میں بانسری کا کردار ہندوستانی موسیقی میں بانسری کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اس کا تعلق کلاسیکی موسیقی سے ہے اور اسے اکثر "مرلی" یا "ونشو" کہا جاتا ہے۔ قدیم ہن...

تعلیم، ہمارا ماضی اور آج

 تعلیم، ہمارا ماضی اور آج  تعلیم ہر دور میں انسانی ترقی کا ایک لازمی حصہ رہی ہے، لیکن ہر دور کی تعلیم کا طریقہ اور مواد معاشرتی اور تکنیکی ترقیوں کے ساتھ بدلتا رہا ہے۔ اگر ہم اپنے دور کی تعلیم اور آج کے بچوں کی تعلیم کا موازنہ کریں، تو بہت سے اہم فرق سامنے آتے ہیں۔ جب ہم پڑھتے تھے، تب تعلیم کا انداز بہت مختلف تھا، اور آج کے بچے ایک بالکل مختلف تعلیمی ماحول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ تعلیم کا نظام: ماضی اور حال جب ہم پڑھتے تھے، تو تعلیمی نظام زیادہ تر روایتی تھا۔ اساتذہ کا کردار مرکزی تھا اور تعلیمی عمل یک طرفہ ہوتا تھا۔ استاد پڑھاتے تھے اور ہم ان کی باتوں کو یاد کرتے تھے۔ تختی پر لکھنا عام تھا اور اگر ہم تختی نہ لکھتے، تو ہمیں ڈانٹ پڑتی تھی۔ تختی لکھنے کا مقصد بچوں کو صاف اور درست لکھائی سکھانا ہوتا تھا۔ لکھائی کو بہتر کرنے کے لیے تختی اور سیاہی کا استعمال عام تھا، اور قلم دوات کی اہمیت بہت زیادہ تھی۔ ہم اپنے روزمرہ کے سبق تختی پر لکھتے تھے اور استاد ہماری تختی کو چیک کرتے تھے۔ اس دور میں لکھائی کی خوبصورتی اور صاف ستھری لکھائی پر خاص زور دیا جاتا تھا۔ اب، آج کے دور میں تختی ک...

اسرائیل کی دفاعی اور انٹیلیجنس ٹیکنالوجی: اہداف حاصل کرنے کی حکمت عملی

اسرائیل کی دفاعی اور انٹیلیجنس ٹیکنالوجی: اہداف حاصل کرنے کی حکمت عملی اسرائیل کی دفاعی طاقت اور انٹیلیجنس نیٹ ورک کو عالمی سطح پر ایک انتہائی منظم اور کامیاب نظام سمجھا جاتا ہے۔ اس کی وجہ اسرائیل کی جدید ترین ٹیکنالوجی اور حکمت عملی ہے، جس کی مدد سے وہ اپنے دشمنوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بناتا ہے اور قومی سلامتی کے اہداف حاصل کرتا ہے۔ اسرائیل کی کامیابی کا راز نہ صرف اس کی عسکری طاقت میں ہے بلکہ اس کی انٹیلیجنس، سائبر وارفیئر، ڈرون ٹیکنالوجی، اور دفاعی حکمت عملیوں میں بھی پوشیدہ ہے۔ اس نوٹ میں ہم تفصیل سے ان عوامل کا جائزہ لیں گے جو اسرائیل کو اپنے اہداف حاصل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ موساد اور انٹیلیجنس نیٹ ورک اسرائیل کی خفیہ ایجنسی "موساد" دنیا کی سب سے مؤثر اور طاقتور انٹیلیجنس ایجنسیوں میں شمار ہوتی ہے۔ موساد نے اپنی سرگرمیوں اور آپریشنز کے ذریعے دشمنوں کی اہم معلومات اکٹھی کرنے میں مہارت حاصل کی ہے۔ اس ایجنسی نے اسرائیل کے دفاع میں مرکزی کردار ادا کیا ہے اور اسے دشمنوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ تیار رکھا ہے۔ موساد کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ایجنسی خفیہ کارروائیوں، سیاسی م...

"جو جنگ جیتی نہ جا سکتی ہو، اسے شروع ہی نہیں کرنا چاہیے" — فلسطین، لبنان، جنگی طاقت میں اضافہ، اور جہاد.

"جو جنگ جیتی نہ جا سکتی ہو، اسے شروع ہی نہیں کرنا چاہیے" — فلسطین، لبنان، جنگی طاقت میں اضافہ، اور جہاد.  فلسطین اور لبنان کے تناظر میں، "جو جنگ جیتی نہ جا سکتی ہو، اسے شروع ہی نہیں کرنا چاہیے" ایک بہت گہری حکمت عملی کا درس دیتا ہے۔ یہ قول ہمیں بتاتا ہے کہ جنگ کو صرف اُس وقت شروع کیا جانا چاہیے جب فتح کے امکانات ہوں۔ "جو جنگ جیتی نہ جا سکتی ہو، اسے شروع ہی نہیں کرنا چاہیے" کا قول اکثر چینی فوجی ماہر سن زو سے منسوب کیا جاتا ہے، جو اپنی مشہور تصنیف آرٹ آف وار کے لیے مشہور ہیں۔ اس تناظر میں، سن زو نے اس بات پر زور دیا کہ جنگی منصوبہ بندی میں حکمت عملی انتہائی اہمیت رکھتی ہے اور ایسی لڑائیوں سے بچنا چاہیے جن میں فتح کا کوئی امکان نہ ہو۔ تاہم، فلسطین اور لبنان میں عوام کی جدوجہد کو صرف روایتی جنگی حکمت عملی کے تناظر میں نہیں سمجھا جا سکتا، بلکہ اس میں جہاد کا تصور بھی شامل ہے جو ایک روحانی اور مقدس مقصد کے تحت کی جانے والی جدوجہد ہے۔ اس مضمون میں جنگی طاقت کے حصول، دفاعی حکمت عملی، اور جہاد کے اصولوں کو ملا کر اس قول کا تجزیہ کیا جائے گا۔ جنگی طاقت میں اضافہ او...

رفیع خاور (ننھا): پاکستانی سینما کا ایک لیجنڈ

 رفیع خاور (ننھا): پاکستانی سینما کا ایک لیجنڈ رفیع خاور، جو اپنے اسٹیج نام ننھا سے جانے جاتے تھے، پاکستانی فلم اور ٹیلیویژن کے معروف کامیڈین تھے جنہوں نے اپنے منفرد مزاحیہ انداز اور کرداروں سے لاکھوں دلوں کو جیتا۔ ان کی شہرت اور کامیابی پاکستان کی فلم انڈسٹری کا ایک اہم حصہ بن گئی۔ یہ تفصیلی نوٹ ان کی زندگی، کیریئر، فلموں اور دیگر پہلوؤں پر روشنی ڈالتا ہے۔ پیدائش اور ابتدائی زندگی: رفیع خاور المعروف ننھا 1944 میں ساہیوال، پنجاب میں پیدا ہوئے۔ ساہیوال ایک چھوٹا لیکن اہم علاقہ تھا جو کئی نمایاں شخصیات کا گھر تھا۔ ننھا کا تعلق ایک متوسط طبقے کے خاندان سے تھا اور انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مقامی اداروں سے حاصل کی۔ بچپن سے ہی انہیں مزاحیہ کرداروں میں دلچسپی تھی اور فنونِ لطیفہ کے لیے ان کا شوق ابتدا سے ہی واضح تھا۔ خاندانی پس منظر اور تعلیم: رفیع خاور ایک روایتی اور مذہبی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے والدین نے انہیں تعلیم اور اچھے اخلاق کی اہمیت سکھائی۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مقامی اسکولوں سے حاصل کی اور تھیٹر اور اسکول ڈراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ننھا کا قدرتی مزاح کا اندا...

حسن نصراللہ

 حسن نصر اللہ ایک لبنانی سیاستدان اور حزب اللہ کے موجودہ سیکریٹری جنرل ہیں۔ حزب اللہ ایک شیعہ ملیشیا، سیاسی جماعت، اور سماجی تنظیم ہے جو لبنان میں فعال ہے اور ایران اور شام کی حمایت یافتہ ہے۔ حسن نصر اللہ نے اپنی زندگی میں لبنان اور مشرق وسطیٰ کے تنازعات میں اہم کردار ادا کیا ہے، خصوصاً اسرائیل کے ساتھ متعدد جنگوں اور کشیدگیوں میں۔ ان کے اثر و رسوخ اور حزب اللہ کی مقبولیت نے انھیں عرب دنیا میں ایک اہم شخصیت بنا دیا ہے۔ ابتدائی زندگی اور خاندان: حسن نصر اللہ کی پیدائش 31 اگست 1960ء کو بیروت، لبنان میں ہوئی۔ ان کے والد کا نام عبد الکریم نصر اللہ تھا جو ایک چھوٹے تاجر تھے اور ان کی والدہ کا نام فاطمہ یاسین تھا۔ حسن نصر اللہ کا خاندان جنوب لبنان کے ایک دیہی علاقے سے تعلق رکھتا تھا، لیکن انھوں نے بیروت میں پرورش پائی۔ تعلیم: حسن نصر اللہ نے اپنی ابتدائی تعلیم لبنان میں حاصل کی۔ بعد میں، وہ شیعہ مذہبی تعلیم کے حصول کے لیے عراق گئے، جہاں انھوں نے نجف میں معروف شیعہ عالم سید محمد باقر الصدر سے تعلیم حاصل کی۔ اس دوران انھیں عراق میں صدام حسین کی حکومت کی مخالفت کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرن...

زندگی کی لائنیں: محبت، جدائی اور عزم کا سفر

 زندگی کی لائنیں: محبت، جدائی اور عزم کا سفر زندگی ایک پیچیدہ داستان ہے جس میں مختلف واقعات، فیصلے اور جذبات شامل ہوتے ہیں۔ یہ واقعات ہماری زندگی کی لائنیں بناتے ہیں جو ہمیں ایک منفرد کہانی دیتے ہیں۔ کچھ لوگوں کے لیے یہ لائنیں سیدھی ہوتی ہیں، جبکہ کچھ کے لیے یہ لائنیں مڑتی ہیں اور کبھی کبھی ٹوٹ بھی جاتی ہیں۔ تین شادیوں کی کہانی، جن میں سے دو ناکام ہوئیں اور ایک کامیاب رہی، ذاتی ترقی، عزم اور بالآخر محبت کی فتح کی داستان ہے۔ یہ ان لائنوں کی کہانی ہے۔ پہلی لائن: 23 سال کی عمر میں محبت 23 سال کی عمر وہ وقت ہوتا ہے جب دنیا وسیع اور امکانات سے بھرپور لگتی ہے۔ یہ وہ عمر ہوتی ہے جب ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے زندگی کو سمجھ لیا ہے، حالانکہ ہم صرف آغاز کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ وہ عمر ہے جب پہلی شادی ہوئی، ایک ایسا وقت جب جذبات سچے، شدید اور نئے ہوتے ہیں۔ اس وقت کی محبت ناقابل شکست محسوس ہوتی ہے، جیسے کچھ بھی غلط نہیں ہو سکتا۔ پہلی شادی جوانی کے خوابوں کی نمائندگی کرتی ہے، جس میں ہم بلند توقعات اور امیدوں کے ساتھ زندگی کا آغاز کرتے ہیں۔ ابتدائی چند سال جوش اور خوابوں سے بھرپور ہوتے ہیں، جہاں دونوں ...

رات کا سناٹا ہر چیز کو پرسکون کر رہا ہے.

 رات کا سناٹا ہر چیز کو پرسکون کر رہا ہے۔ میں سونے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن اچانک کھڑکی سے باہر ہلکی ہلکی بارش کی آواز سنائی دینے لگی ہے۔ رات کے گیارہ بجکر چالیس منٹ ہو رہے ہیں اور دن بھر کی گرمی کے بعد اب فضا میں ہلکی سی خنکی محسوس ہو رہی ہے۔ آج ستمبر کی 26 تاریخ ہے اور 2024 کا سال ہے. یہ خنکی بارش کا نتیجہ ہے، جس نے نہ صرف درجہ حرارت کو گرا دیا ہے بلکہ دل کو بھی سکون بخشا ہے۔ بارش کی بوندیں جیسے زمین پر گرتی ہیں، ایک تازگی کی لہر فضا میں پھیل جاتی ہے۔ یوں محسوس ہو رہا ہے جیسے سارا دن کی تھکن اور بے سکونی ختم ہو رہی ہو۔ آسمان پر بادل چھائے ہوئے ہیں اور کبھی کبھار آسمان سے بجلی کوند جاتی ہے، جس کی روشنی رات کی تاریکی کو لمحہ بھر کے لیے چیر دیتی ہے۔ بجلی کا یہ چمکنا اور بارش کی بوندوں کا زمین سے ٹکرانا ایک دلچسپ منظر بنا رہا ہے۔ بجلی کے بعد گرج کی آواز آتی ہے، اور یوں محسوس ہوتا ہے جیسے آسمان اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لیے کوئی پرانا قصہ سنا رہا ہو۔ یہ خاموش اور پراسرار رات اب بارش کے گیتوں سے بھر چکی ہے، ہر بوند اپنی کہانی سناتی نظر آتی ہے۔ بارش کی یہ ہلکی ہلکی بوندیں کسی نرم م...