صحرائے تھر
2021 میں بہاولپور جانے کا موقع ملا، جو اپنی تاریخی عمارتوں اور دلکش ماحول کے لیے مشہور ہے۔ وہاں سے سفر کرتے ہوئے صحرائے تھر کی جانب جانا ایک منفرد تجربہ تھا۔ جیسے ہی میں تھر کے علاقے میں داخل ہوا، سنہری ریت کے وسیع ٹیلے اور دور تک پھیلا ہوا سناٹا نظر آیا۔ تھر کی قدرتی خوبصورتی اور اس کی سادگی نے دل کو چھو لیا، لیکن وہاں کے لوگوں کی زندگی کی مشکلات اور پانی کی قلت کا مشاہدہ بھی ایک تلخ حقیقت تھی۔ تھر کا یہ سفر ایک ایسا تجربہ تھا جس نے زندگی کی مشکلات اور قدرت کی خوبصورتی کو قریب سے دکھایا۔
بہاولپور چولستان کے صحرا میں واقع ہے، جو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی حصے میں پھیلا ہوا ہے۔ چولستان کا صحرا بھارت کے تھر صحرا کا تسلسل ہے اور اس کا زیادہ تر حصہ بہاولپور کے ارد گرد واقع ہے۔ یہ علاقہ اپنی قدیم ثقافت، قلعوں اور صحرائی زندگی کی وجہ سے مشہور ہے۔
تھر کا صحرا جنوبی ایشیا کا ایک منفرد اور خوبصورت علاقہ ہے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان پھیلا ہوا ہے۔ یہ صحرا سندھ کے جنوبی علاقوں میں واقع ہے اور مغرب کی جانب سے بھارتی ریاست راجستھان تک پھیلتا ہے۔ تھر کا شمار دنیا کے بڑے صحراؤں میں ہوتا ہے اور اس کی مجموعی لمبائی تقریباً 200,000 مربع کلومیٹر ہے۔ اس صحرا کی زندگی کے بارے میں یہ کہنا درست ہوگا کہ یہاں زندگی جتنی مشکل ہے، اتنی ہی خوبصورت بھی۔
تھر کے لوگ اور ثقافت
تھر کے باشندے اپنی مخصوص ثقافت، روایات، اور زبان کے حامل ہیں۔ یہاں زیادہ تر لوگ ہندو اور مسلمان ہیں، جن میں اکثر کا روزگار مویشی پالنا، کھیتی باڑی اور دستکاری پر منحصر ہے۔ تھر کے لوگ اپنی سادگی، مہمان نوازی اور انسانیت دوستی کے حوالے سے مشہور ہیں۔ یہاں کی خواتین رنگین کپڑوں میں ملبوس ہوتی ہیں اور کڑھائی اور دستکاری میں ماہر ہیں، جو نہ صرف ان کی شناخت ہے بلکہ ان کے روزگار کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔
تھر کی مشکلات
تھر کے صحرا میں زندگی نہایت مشکل ہے۔ یہاں پانی کی شدید کمی ہے اور بارشیں سالانہ انتہائی محدود ہوتی ہیں۔ اکثر علاقوں میں زیر زمین پانی نمکین ہوتا ہے جو پینے کے قابل نہیں ہوتا، اس لیے لوگوں کو طویل فاصلے طے کرکے میٹھے پانی کے کنوؤں تک جانا پڑتا ہے۔ بارش کے بغیر زمین خشک رہتی ہے، جس سے زراعت بہت محدود ہو جاتی ہے۔ خوراک اور پانی کی قلت کی وجہ سے اکثر یہاں کے باشندے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
گرمیوں میں یہاں کا درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے، جو زندگی کو مزید مشکل بنا دیتا ہے۔ پچھلے چند سالوں میں یہاں قحط اور بھوک کی شدت بھی بڑھ گئی ہے، جس کی وجہ سے بچوں کی موت کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔ بیماریوں کے علاج اور تعلیم کی سہولتوں کی کمی بھی یہاں کی زندگی کو مزید پیچیدہ بنا دیتی ہے۔
تھر کی خوبصورتی
مشکلات کے باوجود تھر کا صحرا اپنی قدرتی خوبصورتی اور ماحول کی وجہ سے منفرد ہے۔ یہاں کے رنگین لباس، روایتی گانے اور رقص اس بات کا ثبوت ہیں کہ تھر کے لوگ خوشیاں منانا جانتے ہیں۔ تھر کا دلکش قدرتی منظر نامہ، سنہری ریت کے ٹیلے، اور شام کے وقت سورج کا غروب ایک ایسا منظر پیش کرتے ہیں جو دیکھنے والوں کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے۔
تھر کے صحرا میں خاص طور پر مونسون کے موسم میں جب بارشیں ہوتی ہیں، تو یہ زمین زندگی سے بھر جاتی ہے۔ یہاں کا خشک صحرا اچانک سرسبز ہو جاتا ہے، گھاس اور چھوٹے پودے نکل آتے ہیں، اور مختلف قسم کے پھول کھلنے لگتے ہیں۔ اس وقت تھر کی زمین سبز چادر اوڑھ لیتی ہے، جو ایک خوابناک منظر پیش کرتی ہے۔
جنگلی حیات
تھر کے صحرا میں مختلف اقسام کی جنگلی حیات بھی موجود ہے۔ یہاں مختلف پرندے، ہرن، اور سانپ پائے جاتے ہیں۔ اس صحرا میں موجود سب سے مشہور جانور 'چنکارہ' ہے، جو ایک خاص قسم کا ہرن ہے۔ یہاں کے لوگ اس کو قدرتی خوبصورتی اور صحرائی زندگی کی علامت سمجھتے ہیں۔
پرندوں میں پیلو، مور، اور مختلف اقسام کے عقاب دیکھے جا سکتے ہیں، جو تھر کے آسمان کو ایک دلکش منظر فراہم کرتے ہیں۔ تھر کا مور خاص طور پر مشہور ہے، جو یہاں کے مقامی لوگو کے ساتھ گہرا تعلق رکھتا ہے۔
تھر کا پانی کا نظام
تھر کے لوگ زیادہ تر مویشی پالنے اور محدود زراعت پر انحصار کرتے ہیں، جس کا دارومدار سالانہ بارشوں پر ہوتا ہے۔ یہاں زیادہ تر بارشیں جولائی سے ستمبر کے درمیان ہوتی ہیں، اور انہی بارشوں کی وجہ سے پانی کے ذخیروں میں اضافہ ہوتا ہے۔ پانی کو جمع کرنے کے لیے یہاں کے لوگ خاص قسم کے کنویں اور تالاب استعمال کرتے ہیں۔
تھر میں حکومت اور مختلف این جی اوز کی مدد سے پانی کی فراہمی کے منصوبے بھی چلائے جا رہے ہیں، جن کے تحت زیر زمین پانی کو صاف کرکے پینے کے قابل بنایا جا رہا ہے۔ لیکن یہ منصوبے کافی نہیں ہیں، اور لوگوں کو اکثر پانی کی کمی کا سامنا رہتا ہے۔
جدید دور کے مسائل
آج کے دور میں تھر کے لوگوں کو مزید چیلنجز کا سامنا ہے۔ خشک سالی کے اثرات، موسمیاتی تبدیلی، اور قحط کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وسائل کی کمی کی وجہ سے یہاں کے لوگ اکثر غربت کی دلدل میں دھنستے جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، تعلیم اور صحت کی سہولتوں کی کمی یہاں کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیتی ہے۔
ترقی کی راہیں
حکومت اور غیر سرکاری تنظیمیں تھر کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہیں۔ کئی این جی اوز نے پینے کے صاف پانی کی فراہمی، صحت کی سہولتوں، اور تعلیم کے منصوبے شروع کیے ہیں۔ تھر میں توانائی کے نئے ذرائع، خصوصاً شمسی توانائی کے منصوبے بھی زیر عمل ہیں، جو یہاں کے لوگوں کے روزگار میں بہتری کا باعث بن سکتے ہیں۔
تھر کی معیشت اور ترقی
تھر میں کوئلے کے بڑے ذخائر کی دریافت کے بعد یہاں معاشی ترقی کی نئی راہیں کھل گئی ہیں۔ پاکستان میں توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے تھر میں کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔ ان منصوبوں سے نہ صرف پاکستان میں بجلی کی قلت دور کرنے میں مدد ملے گی بلکہ تھر کے لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
یہ منصوبے تھر کے لوگوں کے لیے ترقی اور بہتری کے نئے دروازے کھول رہے ہیں۔ تاہم، اس ترقی کے ساتھ ساتھ تھر کے قدرتی ماحول کی حفاظت بھی ضروری ہے، تاکہ یہاں کی خوبصورتی اور ماحولیاتی توازن برقرار رہے۔
تھر کا صحرا اپنی مشکلات اور خوبصورتی دونوں کا امتزاج ہے۔ یہاں کے لوگ ایک منفرد ثقافت، مہمان نوازی اور محبت کا پیکر ہیں، جو اپنی سادگی میں زندگی کی خوبصورتی کو سمجھتے ہیں۔ یہ علاقہ نہ صرف پاکستان اور بھارت کی مشترکہ وراثت ہے بلکہ دنیا کے ان مقامات میں سے ہے جہاں قدرت کی خاموشی اور سادگی کو محسوس کیا جا سکتا ہے۔
تھر کے لوگوں کے سامنے بہت سی مشکلات ہیں، لیکن ان کی جدوجہد اور محنت نے ثابت کیا ہے کہ مشکلات کو کیسے خوبصورتی میں بدلا جا سکتا ہے۔
تحریر و تحقیق
عطاءالمنعم
واہ کینٹ پاکستان
.
.
Comments
Post a Comment