Skip to main content

خواہشات کا شور

 خواہشات کا شور، میں کیا ہوں اور مجھے زندگی میں کس کس چیز کی خواہش ہے. ایک عام آدمی کی کہانی جو معاشرے میں اپنے حصے کا طلب گار یے.

خواہشات کا شور زندگی کے انمول سفر میں ہمارے اندر اور باہر کی کشمکش کو نمایاں کرتا ہے۔ یہ شور محض انسان کی فطرت کا حصہ ہے، جہاں ہر شخص کچھ نہ کچھ حاصل کرنے کی تمنا میں مبتلا ہوتا ہے، خواہ وہ دولت ہو، شہرت ہو، محبت ہو یا سکون۔ انسان اپنی زندگی کے ہر موڑ پر کچھ پانے اور کچھ کھونے کے درمیان چلتا رہتا ہے، اور یہی خواہشات کا شور ہے جس نے اسے کبھی آرام نہیں کرنے دیا۔

میں کون ہوں؟

میں ایک عام آدمی ہوں، معاشرے کی اس دوڑ کا ایک معمولی حصہ، جو اپنے حصے کا متلاشی ہے۔ میرے پاس دنیا کی ساری آسائشیں نہیں ہیں، اور نہ ہی میں ان کا خواہشمند ہوں جو حقیقت سے بہت دور ہوں۔ میری زندگی ایک روزمرہ کی داستان ہے، جس میں جدوجہد، محنت، اور اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے مسلسل کوشش شامل ہے۔

میری پہچان کوئی بڑی شخصیت یا اعلیٰ مقام نہیں ہے، بلکہ میں ان گنت لوگوں کی طرح ایک عام آدمی ہوں جو اپنی ضروریات اور خوابوں کو پورا کرنے کے لیے دن رات محنت کرتا ہے۔ میری زندگی میں سادگی اور حقیقت پسندی کا رنگ غالب ہے۔ میں ان خوابوں کا پیچھا کرتا ہوں جو میرے لیے قابل حصول ہوں اور جنہیں پانے کے لیے میں اپنی توانائیاں صرف کر سکتا ہوں۔

زندگی میں خواہشات

زندگی میں ہر شخص کی خواہشات کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے، اور میری زندگی بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ میری سب سے پہلی اور بنیادی خواہش یہ ہے کہ میں اپنے خاندان کو ایک بہتر زندگی فراہم کر سکوں۔ ان کی خوشیوں اور ضروریات کا خیال رکھنا میرا اولین فرض ہے۔ یہ خواہش نہ صرف معاشرتی ذمہ داریوں کا حصہ ہے بلکہ ایک انسان کی فطری محبت اور شفقت کا بھی مظہر ہے۔

دوسری اہم خواہش یہ ہے کہ میں اپنے کام میں کامیابی حاصل کروں۔ میرے لیے کام صرف ایک ذریعہ معاش نہیں بلکہ ایک راستہ ہے جس سے میں اپنے مقاصد حاصل کر سکتا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ میری محنت کا پھل ملے اور میں معاشرے میں اپنی محنت سے اپنا مقام بنا سکوں۔

معاشرتی طلب اور اپنی جگہ بنانے کی کوشش

معاشرے میں ہر انسان اپنی جگہ بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ جگہ صرف معاشی مقام یا عہدہ نہیں ہوتا، بلکہ یہ عزت، احترام اور شناخت پر بھی مشتمل ہوتا ہے۔ ایک عام آدمی کے طور پر، میں بھی اسی معاشرتی طلب کا متلاشی ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ میری محنت کو تسلیم کیا جائے، میری زندگی کے اصولوں اور اقدار کو احترام دیا جائے، اور میں اپنی سچائی اور دیانتداری کے ساتھ اپنی پہچان بنا سکوں۔

خواب اور حقیقت کی کشمکش

خواہشات کے شور میں زندگی کا سب سے بڑا چیلنج یہ ہوتا ہے کہ خوابوں اور حقیقت کے درمیان توازن کیسے برقرار رکھا جائے۔ ہر شخص کے دل میں بڑے خواب ہوتے ہیں، لیکن ان خوابوں کو حقیقت کی دنیا میں لانا ایک مشکل اور پیچیدہ عمل ہوتا ہے۔ میں بھی زندگی میں بڑی کامیابیاں حاصل کرنے کا خواہشمند ہوں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ میری کامیابیاں محدود وسائل اور مواقع سے مشروط ہیں۔ ان محدودات کے باوجود، میری یہ کوشش ہوتی ہے کہ میں خواب دیکھنا نہ چھوڑوں اور جو ممکن ہو، اسے حاصل کرنے کی جدوجہد جاری رکھوں۔

سماجی دباؤ اور خواہشات کا تضاد

معاشرتی دباؤ بھی خواہشات کے شور میں اضافہ کرتا ہے۔ ایک عام آدمی کے طور پر، مجھ پر بھی وہی دباؤ ہوتا ہے جو معاشرے کے دیگر افراد پر ہوتا ہے۔ معاشرتی روایات، ذمہ داریاں، اور توقعات کا بوجھ بعض اوقات میری خواہشات کے راستے میں رکاوٹ بنتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ میں جو چاہتا ہوں وہ صرف میرا حق نہیں بلکہ اس کے لیے بھی مجھے معاشرتی دائرے میں رہ کر جدوجہد کرنی ہوگی۔

سکون کی تلاش

خواہشات کے اس شور میں، سب سے بڑی خواہش جو میرے دل میں موجود ہے، وہ ہے سکون کی تلاش۔ سکون ایک ایسی دولت ہے جس کی قیمت دنیا کی کسی بھی دولت سے زیادہ ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ زندگی کے اس ہنگامے میں مجھے وہ سکون ملے جس میں میں اپنی زندگی کے مقصد کو پہچان سکوں، اپنی ذات کی سچائی کو جان سکوں، اور اپنے اندرونی انسان سے جڑ سکوں۔

سکون کی تلاش محض دنیاوی کامیابیوں یا دولت سے نہیں ہوتی، بلکہ یہ ایک اندرونی عمل ہے جس میں میں اپنے خیالات، جذبات، اور احساسات کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ اگر میں اپنی خواہشات کو قابو میں رکھ کر انہیں حقیقت کے دائرے میں لاؤں تو مجھے سکون حاصل ہو سکتا ہے۔

تعلیم اور علم کی جستجو

ایک اور بڑی خواہش جو میری زندگی میں ہمیشہ موجود رہی ہے وہ ہے علم کی جستجو۔ میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی زندگی میں زیادہ سے زیادہ علم حاصل کروں، چاہے وہ دنیاوی علم ہو یا روحانی۔ میں سمجھتا ہوں کہ علم ہی وہ روشنی ہے جو انسان کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاتی ہے۔ علم کی یہ خواہش نہ صرف میرے ذاتی فائدے کے لیے ہے بلکہ میں چاہتا ہوں کہ میں معاشرے میں بھی علم کی روشنی پھیلاؤں۔

محبت اور تعلقات

خواہشات کے شور میں محبت اور تعلقات کا کردار بھی اہم ہے۔ میں ایک عام آدمی ہوں اور میری زندگی میں محبت اور تعلقات کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میرے خاندان، دوستوں، اور عزیزوں کے ساتھ میرے تعلقات مضبوط ہوں اور میں ان کے ساتھ خوشگوار زندگی گزار سکوں۔ محبت ایک ایسی طاقت ہے جو انسان کو زندگی کے مشکل وقتوں میں سہارا دیتی ہے، اور میری خواہش ہے کہ یہ محبت میرے آس پاس ہمیشہ موجود رہے۔

معاشرتی ذمہ داریاں اور اپنی جگہ کا تعین

زندگی میں اپنی جگہ بنانے کے لیے صرف خواہشات کافی نہیں ہوتیں، بلکہ انسان کو اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کا بھی ادراک ہونا چاہیے۔ میں چاہتا ہوں کہ میں اپنے معاشرتی فرائض کو بخوبی نبھاؤں اور ایک اچھے شہری کے طور پر اپنا کردار ادا کروں۔ معاشرتی ذمہ داریاں نبھانے کا مطلب یہ ہے کہ میں اپنی ذات سے نکل کر دوسروں کے لیے بھی سوچوں، ان کے مسائل کو سمجھوں اور ان کے ساتھ ہمدردی کا رویہ اپناؤں۔

مالی استحکام کی خواہش

خواہشات کے شور میں مالی استحکام کی خواہش بھی ایک اہم پہلو ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میں اپنے مالی مسائل سے نجات حاصل کروں اور ایک مستحکم مالی حالت میں زندگی گزار سکوں۔ مالی استحکام ایک عام آدمی کی زندگی میں بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ یہ نہ صرف اس کی ضروریات کو پورا کرتا ہے بلکہ اسے زندگی کے دیگر شعبوں میں بھی آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

خودشناسی اور کامیابی کا راستہ

خواہشات کا شور دراصل خودشناسی کی راہ میں ایک اہم قدم ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی زندگی کے مقصد کو سمجھ سکوں اور اسے حاصل کرنے کے لیے اپنے راستے کا تعین کر سکوں۔ کامیابی کی تعریف ہر شخص کے لیے مختلف ہوتی ہے، لیکن میری کامیابی اس بات میں ہے کہ میں اپنی زندگی میں وہ مقام حاصل کروں جہاں مجھے اپنے وجود کا ادراک ہو اور میں اپنے ارد گرد کی دنیا کے لیے کچھ بہتر کر سکوں۔

خواہشات کا شور کبھی ختم نہیں ہوتا، یہ انسان کی فطرت کا حصہ ہے۔ میں ایک عام آدمی ہوں، جس کی زندگی میں سادگی اور حقیقت پسندی ہے، اور میں اپنی خواہشات کو حقیقت میں بدلنے کے لیے مسلسل کوشش کرتا رہتا ہوں۔ زندگی کا یہ سفر محض خواہشات کی تکمیل کا نام نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں انسان اپنی ذات کو پہچانتا ہے، اپنے مقاصد کا تعین کرتا ہے، اور اپنے ارد گرد کی دنیا کے لیے کچھ بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

تحریر و تحقیق

عطاءالمنعم

واہ کینٹ پاکستان

.

.

Comments

Popular posts from this blog

House Designing

Round Stair

Online Training Courses

Online Training Courses Well Control School Overview Well Control School (WCS) offers IADC and IWCF accredited well control training for drilling, workover/completion, coiled tubing, snubbing and wireline operations. WCS courses are available in instructor-led, web-based and computer-based format, and are accredited by IACET for CEU credits at the introductory, fundamental and supervisory levels. System 21 e-Learning The System 21 e-Learning program provided by Well Control School uses interactive tasks and role-playing techniques to familiarize students with well control concepts. These self-paced courses are available in web-based and computer-based format. This program offers significant cost savings, as training is available at any location and any time around the world with 24/7 customer support. Classroom Training Well Control School provides IADC and IWCF accredited courses led by certified subject-matter experts with years of field experience. Courses are of...

ہم نہریں بنانے لگے ہیں.

ہم نہریں بنانے لگے ہیں.  پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود پانی کے مؤثر انتظام میں مسلسل ناکام رہا ہے۔ بدقسمتی سے، یہاں پانی کے ذخائر اور نہریں بنانے جیسے قومی مفاد کے منصوبوں پر سیاست اور تعصب غالب آ جاتا ہے۔ کئی بار ایسا ہوا کہ جیسے ہی کوئی حکومت بڑا آبی منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کرتی ہے، کچھ عناصر اس کے خلاف احتجاج، جلسے اور جلوس شروع کر دیتے ہیں۔ نتیجتاً، کئی اہم منصوبے یا تو التوا کا شکار ہو جاتے ہیں یا کبھی مکمل ہی نہیں ہو پاتے، جس سے نہ صرف زراعت بلکہ ملک کی معیشت اور توانائی کے شعبے کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ اس کے برعکس، دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک بشمول چین، پانی کو ایک قیمتی قومی اثاثہ سمجھ کر اس کے مؤثر استعمال پر اربوں روپے خرچ کرتے ہیں۔ وہاں نہروں، ڈیموں، اور واٹر مینجمنٹ سسٹمز کو قومی ترقی کا ستون سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں اگر عوام اور حکومتیں اس شعور کے ساتھ متحد ہو جائیں کہ پانی کا انتظام نسلوں کی بقا کے لیے ضروری ہے، تو شاید ہم بھی پانی کے موجودہ بحران پر قابو پا سکیں اور ایک پائیدار مستقبل کی طرف بڑھ سکیں۔   چین میں جنوب سے شمال پانی کی منتقلی کا منصوبہ (So...