Skip to main content

Posts

اسرائیلی ڈرونز سے پاکستان پر حملہ

اسرائیلی ڈرونز سے پاکستان پر حملہ 8  مئی 2025 کو پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں خطرناک اضافہ ہوا جب بھارت نے اسرائیلی ساختہ "ہیروپ" (Harop) ڈرونز کے ذریعے پاکستان کے مختلف شہروں پر حملے کیے۔  پاکستانی فوج کے مطابق، ان حملوں میں استعمال ہونے والے تمام 25 ڈرونز کو کامیابی سے مار گرایا گیا، تاہم ایک ڈرون لاہور کے قریب گرا جو جزوی حملے میں کامیاب ہوا، جس سے چار لوگ زخمی ہوئے اور کچھ سازوسامان کو نقصان پہنچا  ۔ استعمال شدہ ڈرونز: ہیروپ (Harop) ہیروپ ڈرونز اسرائیل کی کمپنی "اسرائیل ایروسپیس انڈسٹریز" نے تیار کیے ہیں۔  یہ خودکش ڈرونز ہوتے ہیں جو ہدف پر خود کو گرا کر تباہ کرتے ہیں۔  ان کی پرواز کی حد تقریباً 1,000 کلومیٹر ہے اور یہ 6 گھنٹے تک فضا میں رہ سکتے ہیں، جس سے یہ پاکستان کے کسی بھی حصے کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں  ۔ حملے کے مقامات پاکستانی فوج کے مطابق، بھارت کی جانب سے کیے گئے ڈرون حملے لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ، چکوال، اٹک، بہاولپور، میانو، چھور اور کراچی کے قریب علاقوں میں کیے گئے  ۔ پس منظر اور ردعمل یہ حملے اس وقت ہوئے جب بھارت ن...

حملہ

حملہ جی ہاں، پاکستانی طیاروں نے 6 اور 7 مئی 2025 کی شب ہونے والے حملے کا جرأت مندانہ اور دندان شکن جواب دے کر اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور دفاعی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ JF-17 تھنڈر اور دیگر لڑاکا طیاروں نے نہ صرف دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا بلکہ اعلیٰ فضائی برتری کا مظاہرہ کرتے ہوئے واضح پیغام دیا کہ پاکستان کی فضائی حدود مقدس ہیں اور ان کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جایا جا سکتا ہے۔ JF-17  بلاک III طیاروں نے PL-15 میزائل سے لیس ہو کر دشمن اہداف کو نشانہ بنایا، جو کہ ایک اہم ٹیکنالوجیکل کامیابی ہے۔ اس کارروائی نے نہ صرف PAF کی آپریشنل تیاری کو اجاگر کیا بلکہ خطے میں توازنِ طاقت کی نئی تعریف بھی دی۔ جی ہاں، پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) نے چینی ساختہ PL-15 طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایئر ٹو ایئر میزائل کو اپنے جدید ترین JF-17 تھنڈر بلاک III لڑاکا طیاروں میں شامل کر لیا ہے۔ یہ ایک اہم پیشرفت ہے جو پی اے ایف کی فضائی جنگی صلاحیتوں کو بہتر بناتی ہے، اور اسے طویل فاصلے پر دشمن اہداف کو زیادہ درستگی سے نشانہ بنانے کے قابل بناتی ہے۔ PL-15 میزائل کی شمولیت PL-15  ایک بیونڈ ویزوئ...

ہم نہریں بنانے لگے ہیں.

ہم نہریں بنانے لگے ہیں.  پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود پانی کے مؤثر انتظام میں مسلسل ناکام رہا ہے۔ بدقسمتی سے، یہاں پانی کے ذخائر اور نہریں بنانے جیسے قومی مفاد کے منصوبوں پر سیاست اور تعصب غالب آ جاتا ہے۔ کئی بار ایسا ہوا کہ جیسے ہی کوئی حکومت بڑا آبی منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کرتی ہے، کچھ عناصر اس کے خلاف احتجاج، جلسے اور جلوس شروع کر دیتے ہیں۔ نتیجتاً، کئی اہم منصوبے یا تو التوا کا شکار ہو جاتے ہیں یا کبھی مکمل ہی نہیں ہو پاتے، جس سے نہ صرف زراعت بلکہ ملک کی معیشت اور توانائی کے شعبے کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ اس کے برعکس، دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک بشمول چین، پانی کو ایک قیمتی قومی اثاثہ سمجھ کر اس کے مؤثر استعمال پر اربوں روپے خرچ کرتے ہیں۔ وہاں نہروں، ڈیموں، اور واٹر مینجمنٹ سسٹمز کو قومی ترقی کا ستون سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں اگر عوام اور حکومتیں اس شعور کے ساتھ متحد ہو جائیں کہ پانی کا انتظام نسلوں کی بقا کے لیے ضروری ہے، تو شاید ہم بھی پانی کے موجودہ بحران پر قابو پا سکیں اور ایک پائیدار مستقبل کی طرف بڑھ سکیں۔   چین میں جنوب سے شمال پانی کی منتقلی کا منصوبہ (So...

"چکنز نیک"

"چکنز نیک" پاکستان میں سیاحت کا رجحان زیادہ تر شمالی علاقوں کی طرف ہوتا ہے۔ ملک کے مختلف حصوں جیسے کراچی، سندھ، لاہور، بہاولپور، راولپنڈی، اسلام آباد اور دیگر شہروں سے سیاح ہر سال بڑی تعداد میں مری، سوات، ہنزہ، گلگت، کاغان، ناران اور کشمیر کا رخ کرتے ہیں۔ یہ علاقے قدرتی حسن، پہاڑوں، جھیلوں، سرسبز وادیوں، خوشگوار موسم اور تاریخی اہمیت کے باعث سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف بھارت میں بھی شمال مشرقی علاقوں کی طرف سیاحت کا رجحان بڑھ رہا ہے، خصوصاً سِلیگُڑی ایک اہم داخلی دروازے کی حیثیت رکھتا ہے، جہاں سے بھارتی سیاح دارجیلنگ، سکم، بھوٹان اور نیپال کی سرحدی خوبصورت وادیوں کا سفر کرتے ہیں۔ سلیگُڑی اپنی اسٹریٹیجک پوزیشن اور فطری خوبصورتی کی وجہ سے نہ صرف ایک اہم سیاحتی مقام ہے بلکہ شمال مشرقی بھارت میں داخل ہونے کا ایک مرکزی گیٹ وے بھی ہے، جو اسے بھارتی سیاحوں کے لیے ایک پسندیدہ مقام بناتا ہے۔ سلیگُڑی، بھارت کے شمالی مغربی بنگال میں واقع ایک پُررونق شہر ہے، جو مشرقی ہمالیہ کے دامن میں آباد ہے۔ اسے "شمال مشرقی بھارت کا دروازہ" بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ ملک کے...

جے شری رام

"جے شری رام" ایک ہندو مذہبی نعرہ ہے جو بھگوان رام کے احترام اور عقیدت کے اظہار کے لیے بولا جاتا ہے۔ یہ جملہ خاص طور پر ہندو برادری میں مذہبی تقریبات، عبادات، اور جلوسوں میں استعمال ہوتا ہے۔ "جے شری رام" — نعرہ، نظریہ یا شدت پسندی؟ ایک تنقیدی جائزہ موجودہ حالات کے تناظر میں تعارف: "جے شری رام" کا نعرہ صدیوں سے ہندوؤں کے لیے عقیدت، محبت اور روحانیت کا استعارہ رہا ہے۔ یہ نعرہ بھگوان رام کی ستائش میں بولا جاتا رہا ہے، جنہیں ہندو دھرم میں سچائی، فرض شناسی اور اخلاقی عظمت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ مگر افسوس کہ آج اسی نعرے کو بعض انتہا پسند عناصر نے مذہبی شدت پسندی، اقلیتوں کو دبانے، اور سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے ایک ہتھیار بنا دیا ہے۔ خاص طور پر بھارت میں مسلمانوں کو زبردستی "جے شری رام" کہلوانا ایک خطرناک رجحان کی علامت بن چکا ہے۔ تاریخی پس منظر: ماضی میں یہ نعرہ صرف عبادات، جلوسوں، یا بھجنوں میں سنا جاتا تھا۔ لیکن بابری مسجد کی شہادت (1992) کے بعد اس نعرے کا سیاسی رنگ گہرا ہوتا چلا گیا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) جی...

فرد کی عکاسی

 فرد کی عکاسی کہانیاں ہمیشہ سے انسانی تجربات کا ایک اہم حصہ رہی ہیں۔ ہم اپنے ارد گرد جو کچھ بھی دیکھتے اور محسوس کرتے ہیں، وہ سب کسی نہ کسی کہانی کا حصہ بنتا ہے۔ ہم روزمرہ زندگی میں اپنی کہانیوں کے ذریعے زندگی کی پیچیدگیوں کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن ایک بات جو اکثر ہمارے ذہنوں میں نہیں آتی، وہ یہ ہے کہ ہر کہانی ہماری کہانی نہیں ہوتی۔ ہمیں یہ سوچنا پسند ہے کہ ہم ہر کہانی کے مرکزی کردار ہیں، کہ جو کچھ بھی ہوتا ہے، وہ ہمارے لیے ہوتا ہے، لیکن حقیقت اس سے کہیں زیادہ وسیع اور پیچیدہ ہے۔ دنیا بہت بڑی ہے، اور اس میں موجود لوگ اور ان کی کہانیاں بھی اتنی ہی مختلف ہیں جتنی زمین پر موجود جگہیں اور ثقافتیں۔ ہر شخص اپنی زندگی کی ایک الگ کہانی جی رہا ہے، جو اس کے اپنے تجربات، احساسات، اور سوچوں پر مبنی ہے۔ ہم اکثر اپنی زندگی کی کہانی کو اتنی اہمیت دیتے ہیں کہ دوسرے لوگوں کی کہانیوں کو نظرانداز کر دیتے ہیں، حالانکہ ہر کوئی اپنے آپ میں ایک اہم کردار ہوتا ہے۔ اس وسیع دنیا میں ہر لمحہ ہزاروں کہانیاں جنم لیتی ہیں، ہر ایک میں نئی سمتیں، نئے موڑ، اور نئے اسباق ہوتے ہیں۔ ہماری دنیا ...

نوجوان نسل ان کے خواب اور ہم

 نوجوان نسل ان کے خواب اور ہم نوجوان نسل کسی بھی معاشرے کا قیمتی اثاثہ ہوتی ہے۔ ان کی خواہشات، توقعات اور خواب ایک ایسا آئینہ ہوتے ہیں جس میں ہم آنے والے وقتوں کی جھلک دیکھ سکتے ہیں۔ نوجوان ہمیشہ سے اپنی توانائی، جوش اور جدت پسندی کے ساتھ دنیا کو بدلنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بزرگوں اور والدین کی سمجھ بوجھ اور نوجوانوں کی خواہشات میں ایک واضح فرق پیدا ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے دونوں کے درمیان ایک خلیج پیدا ہوتی ہے۔ نوجوان کیا چاہتے ہیں؟ نوجوان اپنے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے مواقع چاہتے ہیں۔ وہ زندگی میں کامیابی، عزت اور پہچان حاصل کرنے کے خواب دیکھتے ہیں۔ آج کے نوجوان اپنی قابلیت کے ذریعے دنیا میں اپنی ایک الگ پہچان بنانا چاہتے ہیں۔ ان کے خواب بڑے ہوتے ہیں اور وہ نئے خیالات اور تخلیقی صلاحیتوں سے بھرپور ہوتے ہیں۔ آزادی اور خودمختاری: نوجوان آزادی کے خواہاں ہوتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ انہیں اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے کی آزادی ہو، چاہے وہ تعلیم کا انتخاب ہو، کیریئر کا فیصلہ ہو یا ذاتی تعلقات ہوں۔ خودمختاری کی یہ خواہش انہیں اپنی شخصیت کی تعمیر اور اپنی صلاحیتوں...

صحرائے تھر

 صحرائے تھر 2021 میں بہاولپور جانے کا موقع ملا، جو اپنی تاریخی عمارتوں اور دلکش ماحول کے لیے مشہور ہے۔ وہاں سے سفر کرتے ہوئے صحرائے تھر کی جانب جانا ایک منفرد تجربہ تھا۔ جیسے ہی میں تھر کے علاقے میں داخل ہوا، سنہری ریت کے وسیع ٹیلے اور دور تک پھیلا ہوا سناٹا نظر آیا۔ تھر کی قدرتی خوبصورتی اور اس کی سادگی نے دل کو چھو لیا، لیکن وہاں کے لوگوں کی زندگی کی مشکلات اور پانی کی قلت کا مشاہدہ بھی ایک تلخ حقیقت تھی۔ تھر کا یہ سفر ایک ایسا تجربہ تھا جس نے زندگی کی مشکلات اور قدرت کی خوبصورتی کو قریب سے دکھایا۔ بہاولپور چولستان کے صحرا میں واقع ہے، جو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی حصے میں پھیلا ہوا ہے۔ چولستان کا صحرا بھارت کے تھر صحرا کا تسلسل ہے اور اس کا زیادہ تر حصہ بہاولپور کے ارد گرد واقع ہے۔ یہ علاقہ اپنی قدیم ثقافت، قلعوں اور صحرائی زندگی کی وجہ سے مشہور ہے۔ تھر کا صحرا جنوبی ایشیا کا ایک منفرد اور خوبصورت علاقہ ہے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان پھیلا ہوا ہے۔ یہ صحرا سندھ کے جنوبی علاقوں میں واقع ہے اور مغرب کی جانب سے بھارتی ریاست راجستھان تک پھیلتا ہے۔ تھر کا شمار دنیا کے بڑے صحراؤ...

خواہشات کا شور

 خواہشات کا شور، میں کیا ہوں اور مجھے زندگی میں کس کس چیز کی خواہش ہے. ایک عام آدمی کی کہانی جو معاشرے میں اپنے حصے کا طلب گار یے. خواہشات کا شور زندگی کے انمول سفر میں ہمارے اندر اور باہر کی کشمکش کو نمایاں کرتا ہے۔ یہ شور محض انسان کی فطرت کا حصہ ہے، جہاں ہر شخص کچھ نہ کچھ حاصل کرنے کی تمنا میں مبتلا ہوتا ہے، خواہ وہ دولت ہو، شہرت ہو، محبت ہو یا سکون۔ انسان اپنی زندگی کے ہر موڑ پر کچھ پانے اور کچھ کھونے کے درمیان چلتا رہتا ہے، اور یہی خواہشات کا شور ہے جس نے اسے کبھی آرام نہیں کرنے دیا۔ میں کون ہوں؟ میں ایک عام آدمی ہوں، معاشرے کی اس دوڑ کا ایک معمولی حصہ، جو اپنے حصے کا متلاشی ہے۔ میرے پاس دنیا کی ساری آسائشیں نہیں ہیں، اور نہ ہی میں ان کا خواہشمند ہوں جو حقیقت سے بہت دور ہوں۔ میری زندگی ایک روزمرہ کی داستان ہے، جس میں جدوجہد، محنت، اور اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے مسلسل کوشش شامل ہے۔ میری پہچان کوئی بڑی شخصیت یا اعلیٰ مقام نہیں ہے، بلکہ میں ان گنت لوگوں کی طرح ایک عام آدمی ہوں جو اپنی ضروریات اور خوابوں کو پورا کرنے کے لیے دن رات محنت کرتا ہے۔ میری زندگی میں سادگی اور حقیقت پسند...

شبنم اور ندیم

 شبنم اور ندیم شبنم اور ندیم ہمارے دور کے وہ خوبصورت ستارے تھے جن کی فلمیں ہم بڑے شوق سے دیکھا کرتے تھے۔ یہ وہ وقت تھا جب ملک میں صرف پی ٹی وی کا دور دورہ تھا اور ہر جمعرات کی رات کو فیچر فلم دکھائی جاتی تھی۔ اُس زمانے میں سینما گھروں کی طرح گھروں میں بھی فلموں کا بے حد شوق تھا، اور شبنم اور ندیم کی جوڑی کو لوگ بے انتہا پسند کرتے تھے۔ ان کی فلمیں جیسے "آئینہ"، "چکوری" اور "محبت" نے ہمیں نہ صرف بہترین تفریح فراہم کی بلکہ زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بھی خوبصورتی سے اجاگر کیا۔ یہ دونوں فنکار فلمی دنیا کے ایسے ستارے تھے جو ہماری زندگیوں کا حصہ بنے رہے۔ شبنم کی معصومیت اور ندیم کی رومانوی شخصیت نے ہماری نسل کو یادگار لمحات دیے۔ ان کی فلمیں ہمیں ایک ایسا سنہری دور یاد دلاتی ہیں جب پاکستانی فلم انڈسٹری اپنے عروج پر تھی اور ہر فلم اپنے پیچھے ایک نئی کہانی اور گہری یادیں چھوڑ جاتی تھی۔ شبنم اور ندیم پاکستانی فلم انڈسٹری کے مایہ ناز اور مقبول ترین ستارے تھے جنہوں نے اپنی اداکاری سے ایک عرصہ تک پاکستانی فلمی صنعت پر راج کیا۔ ان دونوں نے اپنی منفرد صلاحیتوں اور زبردست اد...